افغان متحارب دھڑوں کو ایک میز پر بٹھانا سب سے بڑا چیلنج ہے، افغانستان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے، پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کر لیا گیا

17  فروری‬‮  2020

اسلام آباد (آن لائن) امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے افغان متحارب دھڑوں کو ایک میز پر بٹھانا سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے، امن کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں،امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدوں سے افغان دھڑوں میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی،امن عمل میں امریکا کے ساتھ افغان ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے،

افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہیں،افغان امن کیلئے پاکستان اور افغانستان کو رابطے بڑھانے ہوں گے جبکہ پاکستان نے کہاہے کہ افغان مہاجرین کی مرحلہ وار واپسی چاہتے ہیں،افغان مہاجرین کی واپسی کا روڈ میپ طے ہونا چاہیے۔وہ پیر کو پاکستان میں 40 سال سے مقیم افغان مہاجرین سے متعلق عالمی کانفرنس میں بات کررہے تھے۔کانفرنس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انوتونیو گوتریس سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداران شریک تھے۔کانفرنس میں بات کرتے ہوئے زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں بہت جنگ ہوچکی ہے امریکا اب وہاں پائیدار امن چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدوں سے افغان دھڑوں میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔امریکی نمائندہ خصوصی نے افغان امن عمل میں پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ امن عمل میں امریکا کے ساتھ افغان ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے۔امریکا طالبان امن معاہدے سے پاکستان اور افغانستان میں نئے تجارتی تعلقات بھی شروع ہوں گے۔پینل مکالمے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان افغان امن عمل کا ایک اہم رکن ہے،امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان آپس میں مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کی معیشت کیلئے بھی ہم فکر مند ہیں،علاقائی تعاون سے معیشت مضبوط ہوتی ہے،پاکستان کا تعاون افغانستان کی معیشت کیلئے بہتر ہوگا۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے

خواہاں ہیں،افغان مہاجرین کی مرحلہ وار واپسی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کی واپسی کا روڈ میپ طے ہونا چاہیے،ہم کسی بلین گیم میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔زالمے خلیل زار نے کہاکہ پاکستان نے خلوص دل سے افغان مہاجرین کی میزبانی کی،افغان امن عمل میں مشکلات کے باوجود پیش رفت ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔انہوں نے کہاکہ طالبان نے

سیکورٹی معاملات پر یقین دہانیاں کرائی ہیں،افغان امن کے لیے پاکستان اور افغانستان کو رابطے بڑھانے ہوں گے،افغان پاکستان اقتصادی تعاون سے افغان امن کی نئی راہیں کھلیں گی۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہاکہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے اور قیام امن ہے،بین لاقوامی برادری کو کھل کر افغان امن کی حمایت کرنی چاہیے،افغان امن مخالف عناصر کو شکست دینا ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان میں مہاجرین کی واپسی کے لیے سازگار معاشی، سیاسی اور معاشرتی ماحول پیدا کرنا ہو گا۔زلمے خلیل زاد نے کہاکہ امریکہ کسی کی اجازت سے افغانستان سے انخلاء نہیں کرے گا،امریکہ یک طرفہ طور پر بھی افغانستان سے نکل سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان میں سول جنگ دوبارہ شروع ہوگی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…