سرینگر(این این آئی)نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 ء کو بھارتی آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی اورکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے سے مقبوضہ کشمیر میں سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایک ویب سائٹ’’ انڈیاسپینڈ‘‘ نے کشمیر ایوان صنعت وتجارت کے تخمینوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ
5 اگست 2019 سے کشمیر کی سیاحت اور دستکاری کے شعبے میں مجموعی طورپر144,500افرادروزگار سے محروم ہوچکے ہیں ۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ کاروباری شعبے میںمجموعی طورپر 496,000افراد اپنے روز گار سے محروم ہوچکے ہیں۔ویب سائٹ نے محکمہ سیاحت کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت کے 5اگست کے اقدام ، مقبوضہ کشمیر میں فوج کی بھاری تعداد میں تعیناتی اور مواصلاتی نظام کی معطلی کے بعدعلاقے میں سیاحوں کی آمد میں بہت کمی آئی ہے۔سرینگرمیں ایک ہوٹل کے منیجر غلام جیلانی نے ویب سائٹ کو بتایا کہ آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کئے جانے سے ایک دن قبل ان کے ہوٹل میں کل 88کمروں میں سے63 بک ہوچکے تھے لیکن اس اعلان کے اگلے ہی دن یہ بکنگ تین تک گر گئی اور آج تک اس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ کشمیر کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں سیاحت کا 7 فیصد حصہ ہے۔کشمیر ایوان صنعت وتجارت کے نائب صدر عبدالمجید نے کہاکہ5 اگست 2019 کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے کشمیر کے سیاحت کے شعبے کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ سیاحت تباہی کا شکار ہے جبکہ کاریگر اور مزدور بے روزگارہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دورمیںسازگارماحول اور انٹرنیٹ کے بغیر تجارت ناقابل تصورہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور کسی ایک شعبے کو بھی نہیں بخشا گیاہے۔