واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری کردہ مشرق وسطیٰ کے نام نہاد امن منصوبہ ڈیل آف دی سنچری پر فلسطینیوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے امریکی امن پروگرام یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی نئی چال قرار دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی امن پروگرام نہیں بلکہ امن کے نام پر فلسطینی قوم سے سے ایک دھوکہ ہے جسے کوئی فلسطینی قبول نہیں کرے گا۔عباس نے اس منصوبے کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کوئی حق نہیں کہ وہ فلسطینی قوم کے حقوق پر سودے بازی کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ منصوبہ منظور نہیں ہو گا اور دیگر سازشی منصوبوں کی طرح یہ بھی تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا۔رام اللہ میں فلسطینی قیادت سے ملاقات میں صدر عباس نے کہا کہ امریکا کا منصوبہ صدی کی ڈیل نہیں بلکہ صدی کا طمانچہ ہے مگر ہم انشاء اللہ اس طمانچے کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ دیگر سازشوں کی طرح اس سازش کا بھی کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یروشلم برائے فروخت ہر گز نہیں۔ ہم اپنے دیرینہ حقوق پر کسی کو سودے بازی کی اجازت نہیں دیں گے۔محمود عباس نے کہا کہ امریکا کے امن منصوبے کی سازش ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ اس میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کیا گیا ہے۔ اگر القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا جاتا تو ہم بھی یہ منصوبہ قبول نہیں کریں گے۔ کوئی عرب، مسلمان یا عیسائی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم نہیں کرے گا۔صدرعباس نے ہماری حکمت عملی مشرقی یروشلم سمیت فلسطین کے تمام دیگر علاقوں سے اسرائیلی ریاست کے
غاصبانہ قبضے کو ختم کرانے کے لیے جاری رہے گی۔ ہم امریکا کے منصوبے کے خلاف فوری طورپر وہ تمام اقدامات اٹھائیں گے جو ہمیں اپنے حقوق کے لیے اٹھانے ہیں۔فلسطینی تنظیم حماس نے امریکا کے نام نہاد امن منصوبے کو پہلے ہی مسترد کر دیا تھا۔ امریکی صدر کے منصوبے کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ فلسطینی قوم کے ساتھ مل کر امریکا کے
امن منصوبے کو ناکام بنائے گی۔ادھرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے تیار کردہ منصوبے کے اعلان کے ساتھ ہی فلسطین کے مختلف شہروں میں لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ غرب اردن میں فلسطینیوں نے امریکی صدر کے اعلان کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کیے ہیں۔ ان مظاہروں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی مظاہرین
اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں کئی فلسطینی زخمی بھی ہوئے ۔شمالی الخلیل میں فلسطینی نوجوانوں کے ایک گروپ اور اسرائیلی فوج کے درمیان بھی تصادم ہوا ہے۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج، براہ راست فائرنگ اور اشک آور گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔