واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذ ے کی کارروائی مختلف مراحل سے گزر رہی ہے تاہم اب امریکی صدر نے دفاع کیلئے تین تگڑے اور ہائی پروفائل وکلا کو میدان میں اتار ا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے یہ تگڑے وکلا وائٹ ہائوس کے وکیل اور اٹارنی جے سکیو کے ماتحت کام کریں گے۔ان وکلا میں ایک نام کینتھ اسٹارکا ہے جوکہ بل کلنٹن کے مواخذے کے دور میں بھی کام کرتے رہے ہیں
اور اور دوسرا رابرٹ رائے کا ہے جو انڈیپنڈنٹ کونسل میں کلنٹن انتظامیہ دور ہی کے وکیل تھے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینتھ اسٹارنے سابق امریکی صدر بل کنٹن کے خلاف مشہور زمانہ ’وائٹ واٹر‘ اسکینڈل کی تفتیش کی تھی تاہم اس تفتیش میں کلنٹن کے وائٹ ہاوس کی ایک انٹرن کے ساتھ معاشقوں کے شواہد ملے تھے۔اس تفتیش کے نتیجے میں نوے کی دہائی میںکلنٹن کو امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تاہم کلنٹن سینیٹ کی جناب سے بری کر دیئے گئے تھے۔ٹرمپ کا دفاع کرنے والے تیسرے وکیل الان ڈرشو وٹر آئینی وکیل ہیں جو ماضی کے فٹبال کھلاڑی اوجے سمپسنز کے وکیل بھی رہ چکے ہیں، اس فٹبال کھلاڑی پر اپنی اہلیہ اور ان کے دوست کو قتل کرنے کا الزام تھا۔اس مقدمے کو صدی کا مقدمہ بھی کہا جاتا ہے جس میں وہ بری ہو گئے تھے۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے مقدمے کا باضابطہ آغاز 21 جنوری سے ہو گا۔صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور کانگریس کے کام میں رکاوٹ ڈالی، جبکہ صدر ٹرمپ اس الزام سے تردید کرتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مقدمہ سینیٹ میں چلانے کی قرارداد کی منظوری دے دی ہے، مواخذہ کی کارروائی ایوانِ نمائندگان سے شروع ہوتی ہے اور اس کا مقدمہ سینیٹ میں چلتا ہے۔مواخذے کی کارروائی میں صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔امریکی آئین کے مطابق صدر کو مواخذے کے ذریعے عہدے سے اس صورت میں ہٹایا جا سکتا ہے جب انہیں بغاوت، رشوت ستانی، کسی بڑے جرم یا بد عملی کی وجہ سے سزا دینا درکار ہو۔