بغداد،بیروت(این این آئی)امریکی فوج کے فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی الحشد ملیشیا کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کی ہلاکت کے بعد بغداد حکومت نے ملک میں موجود امریکی فوج کو ہرطرح کے آپریشن سے روک دیا ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق عراقی مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل عبدالکریم خلف نے اعلان کیا کہ عراق نے امریکی بمباری کے بعد ملک میں امریکی افواج کے کام پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کو کام سے روکنے کا فیصلہ ایران کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی اور الحشد الشعبی ملیشیا کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کو جمعہ کے روز بغداد میں ہلاک کیے جانے کے بعد کیا ۔جنرل خلف نے کہا کہ عراق کی مسلح افواج نے ملک میں امریکی افواج کے کام پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس بارے میں امریکیوں کو آگاہ کردیا ہے۔انہوں نے بغداد میں امریکی فوج کے جمعہ کے روز کیے گئے حملے کوعراق کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق ایک خود مختار ملک ہے اورکسی غیرملکی فوج کو عراق کی رضا مندی کے بغیر کوئی آپریشن نہیں کرنا چاہیے۔عراقی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ قاسم سلیمانی کو شام سے عراق لانے والے طیارے کے پائلٹ اور ہوائی جہاز کے عملے کو تحقیقات کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔دریں اثنا عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی فوج کی ایک فضائی کارروائی میں ہلاک ہونے والے ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربرہراہ قاسم سلیمانی کے ساتھ لبنان کے دارلحکومت بیروت میں اظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے۔
بیروت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو ملانے والی مرکزی شاہراہ کے بل بورڈز پر اس وقت سلیمانی کی تصاویر پرمبنی پوسٹرچھائے ہوئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سلیمانی کے قتل کی خبر پھیلنے کے بعد بیروت میں مرکزی شاہرائوں پر بڑی تعداد میں پوسٹر اور بینرز لگائے گئے جن میں قاسم سلیمانی کوشہید قرار دینے کے ساتھ ان کی مزاحمتی سرگرمیوں میں معاونت کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔بیروت کی شاہرائوں پر سلیمانی کی تصاویر ایران کے اثررو نفوذ کی عکاسی کرتی ہیں۔