نیو یارک (این این آئی) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات جمہوریت کے خلاف ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر کے حل کیلئے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔امریکی اخبار میں شائع اداریہ میں کہا گیا ہے کہ دو ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود کشمیرمیں کریک ڈاؤن جاری ہے ، سینکڑوں سیاست دان، ادیب، دانشور اور سماجی کارکن بھارت کی
قید میں ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کا مزید کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے ٹارچر اور جبری حراست کی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں، 13 سال تک کے بچوں کو بھی بھارتی فورسز نے تشدد کا نشانہ بنایا۔اْدھر امریکی اخبار نے 13 گاؤں کے 19 افراد سے گفتگو کی جنہوں نے بھیانک ٹارچر کی داستان سنائی، کشمیر کے مکینوں کو راڈ، ڈنڈوں اور تاروں سے مارا گیا۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارتی فورسز نے کشمیریوں کو بجلی کے جھٹکے دئے، الٹا بھی لٹکایا، مودی سرکار بین الاقوامی میڈیا اور امریکی سینیٹرزکو مقبوضہ وادی نہیں جانے دیتی، بد قسمتی سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مقبوضہ کشمیر کے حل کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔امریکی اخبار میں مزید لکھا کہ بھارت فخر محسوس کرتا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، لیکن اس طرح کی حرکتیں جمہوری حکومتوں میں نہیں ہوتیں، وادی میں بہت سارے لوگوں کو بناء کسی چارجز کے گرفتار کیا ہوا ہے اور ان پر تشدد بھی کیا ہے۔بھارتی عدالتی کارروائی پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ ہندوستانی سپریم کورٹ سمیت ماتحت عدالتیں مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر کوئی کارروائی سے گریزاں ہے اور معاملات کو تاخیر کی طرف لے جا رہی ہیں۔