واشنگٹن(آن لائن) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق شام میں امریکہ صرف 30 دن کی جنگ کے لیے آیاتھا لیکن دلدل میں پھنستا چلا گیا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹرمپ نے لکھا جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو داعش کی بھرمار تھی اور ہم نے ان کی خلافت کو 100 فیصد شکست دی اور ہزاروں جنگجوؤں کو گرفتار کیا
جن میں اکثریت کا تعلق یورپ سے تھا۔ٹرمپ نے لکھا کہ یورپی ممالک ان جنگجوؤں کو اپنانا نہیں چاہتے، وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ ان کو اپنے پاس رکھے۔ ہم نے یورپی ممالک کی مدد کی اور اب وہ چاہتے ہیں کہ ہم جنگی قیدیوں کو اپنی جیلوں میں رکھ کر پیسے خرچ کریں لیکن ایسا کسی قیمت پر نہیں ہوگا۔ٹرمپ نے لکھا کہ کرد ہمارے ساتھ مل کر لڑتے رہے لیکن انہیں ایسا کرنے کے لیے بھاری رقم اور جنگی آلات فراہم کیے گئے۔ وہ دہائیوں سے ترکی کے ساتھ لڑ رہے تھے، میں نے یہ جنگ رکوائی۔امریکی صدر نے لکھا وقت آگیا ہے کہ امریکہ ناختم ہونے والی فضول جنگوں سے باہر نکلے اور اپنے فوجیوں کو گھر لائے۔ اب سے ہم صرف اپنے مفاد اور صرف جیتنے کے لیے لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ ترکی، یورپ، ایران، عراق، روس اور کردوں کو اپنے آس پاس پاس داعش سے خود نمٹنا ہوگا۔ داعش ہم سے 7 ہزارمیل کے فاصلے پر ہے اگر داعش دوبارہ ہمارے قریب آئی تو امریکہ اسے دوبارہ کچل ڈالے گا۔دوسری جانب عالمی ذرائع ابلاغ میں خبریں آ رہی ہیں کہ امریکہ نے شمالی شام سے فوجیں نکالنا شروع کردی ہیں جہاں دو چیک پوسٹیں ختم کردی گئی ہیں۔امریکی انخلا شروع ہوتے ہی ترکی نے شمالی شام میں فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس پر کرد ملیشا کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق شام میں امریکہ صرف 30 دن کی جنگ کے لیے آیاتھا لیکن دلدل میں پھنستا چلا گیا۔