قاہرہ(این این آئی)کالعدم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے ایک منحرف لیڈر مختار نوح جو جماعت کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں نے سابق مصری صدر محمد مرسی اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے درمیان ایک خفیہ ڈیل کا بھانڈہ پھوڑا ہے۔
اورکہاہے کہ ترک صدر نے مصر میں فوجی اڈوں کے قیام کی اجازت حاصل کرنے کے ساتھ مصر اور ترکی کو ایک وفاق میں شامل کرنے پر متفق تھے مگر مصرمیں فوج کی طرف سے محمد مرسی کا تختہ الٹے جانے کے بعد اخوان المسلمون اور ترکی کا منصوبہ ناکام ہوگیا۔عرب ٹی وی سے بات چیت میں مختار نوح نے کہا کہ ترک صدرخلافت کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے اور خلافت عثمانی کی توسیع پسندی کے منصوبے کو بحال کرنے کے لیے اخوان کو استعمال کرتا رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن عرب ممالک میں حکمرانی کے لیے مذہبی گروہوں کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ساتھ ہی وہ ترکی میں تا حیات صدررہنے کے منصوبوں پربھی کام کررہے ہیں۔ محمد مرسی کے دور حکومت میں وہ مصر کو اپنے زیرنگیں لانے کی کوشش کرتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے مصر کے ساتھ کئی ایسے خفیہ معاہدے بھی کیے جن کا مقصد ترکی کی نام نہاد خلافت اور اس کی توسیع کو آگے بڑھانا تھا۔مختار نوح نے دعوی کیا کہ سنہ 2013 اخوان کیخاتمے کا سال ہے۔ اس کے بعد اب یہ جماعت صرف اپنی قوت پرآگے بڑھنے کی کوشش کررہی ہے مگر 2028 کے بعد اس کا سیاسی اور دعوتی وجود بھی ختم ہوجائے گا۔