تہران (این این آئی)ایران کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے برائن ہوک نے کہاہے کہ امریکا ایران کی اْس ذہنیت کو مسترد کرتا ہے جس پر وہ خطے میں عمل پیرا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ امریکا ایران کے ساتھ بات چیت چاہتا ہے جس میں جوہری معاہدہ، بیلسٹک میزائل اور دہشت گردی کا موضوع شامل ہو۔ امریکی خصوصی
نمائندے کے مطابق ایران سفارت کاری کی باتیں کرتا ہے اور دہشت گردی کی کارروائیاں انجام دیتا ہے۔برائن ہوک نے واضح کیا کہ ایران پر مذہبی ادارے کی حکمرانی کا غلبہ ہے جب کہ دیگر حکام اور اس کو غیر قانونی ہونے کی نظر سے دیکھتے ہیں۔امریکی خصوصی نمائندے نے کہا کہ ایران نے عراق، شام اور یمن میں ملیشیاؤں کی سپورٹ جاری رکھی۔ انہوں نے کہا کہ تہران دنیا کے 5 براعظموں میں دہشت گرد جماعتوں کو سپورٹ کر رہا ہے۔ہوک کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب جس کو واشنگٹن ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے، وہ عراق، شام اور لبنان میں انقلاب برآمد کر رہی ہے۔ انہوں نے یمن میں پاسداران کا کردار یاد دلاتے ہوئے کہا کہ وہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ کو مال اور میزائل فراہم کر رہی ہے۔امریکی نمائندے نے ایک بار پھر واشنگٹن کا یہ موقف دہرایا کہ ارامکو کی تنصیبات پر حملے کا ارتکاب ایران نے کیا اور ناقابل تردید شواہد یہ ہی ظاہر کر رہے ہیں، تاہم ایران دعوی کر رہا ہے کہ حملے کی ذمے داری حوثی ملیشیا قبول کر رہی ہے۔برائن ہوک کے مطابق یہ حملہ پیچیدہ نوعیت کا تھا اور حوثیوں کی صلاحیت سے بالا تر ہے۔