لندن (اے پی پی) افغانستان میں پرتشدد واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے، اس سال اگست میں ملک میں پرتشدد واقعات میں2307 افراد مارے گئے اور1948 زخمی ہوئے، اگست میں پرتشدد حملوں اور کارروائیوں میں روزانہ اوسطاً 74 افراد مارے گئے۔
افغانستان میں پرتشدد واقعات کے نہ رکنے والے سلسلے سے ملک کا بیشتر حصہ متاثر ہو رہا ہے جبکہ 18 سال کی طویل جنگ کے بعد امریکہ افغان امن مذاکرات بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اگست میں 611 واقعات میں 2307 افراد مارے گئے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کی سربراہ فیونا فریزر نے کہا لڑائی کے شہریوں کی زندگیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں لڑائی میں دنیا کے کسی بھی علاقے کے مقابلے میں زیادہ شہری مارے گئے یا زخمی ہوتے ہیں۔ امریکی دارلحکومت واشنگٹن میں قائم ایک غیر سرکاری تجزیاتی ادارے گیلپ کی سروے رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران بھی 85 فیصد افغان شہریوں کو ملک میں امن امان کی مخدوش صورت حال اور بعض دیگر جوہات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا ہے۔اس صورت حال میں تبدیلی کے بظاہر کوئی آثار دکھائی نہ دینے کی وجہ سے افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد کی رائے اپنے مستقبل کے بارے میں امید افزا نہیں ہے۔افغان طالبان نے عالمی ریڈ کراس اور عالمی ادارہ صحت پر پابندی اٹھاتے ہوئے ان اداروں کو ملک میں دوبارہ اجازت دیدی ہے۔