جمعہ‬‮ ، 27 جون‬‮ 2025 

ایران عالمی جوہری معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون کرے، یورپی ممالک

datetime 14  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برسلز(این این آئی)یورپی طاقتوں نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون کرے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی ممالک کی جانب سے مذکورہ بیان اس وقت سامنے آیا جب تہران نے دھمکی دی تھی کہ امریکا اور اسرائیل کے غیرضروری دباؤ کے نتیجے میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی ایران میں سرگرمیوں بری طرح متاثر ہوسکتی ہیں۔

برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کے خارجہ پالیسی چیف نے مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ تہران آئی اے ای اے کے ساتھ مسائل کے تحفظ سمیت تمام امور پر تعاون کرے۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ انہیں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تشویش لاحق ہے کہ تہران 2015 کے جوہری معاہدے میں طے شدہ مقدار سے زیادہ جدید سینٹری فیوجز لگا رہا ہے۔یورپی ممالک نے خدشہ ظاہر کیا کہ تہران کے مذکورہ اقدام سے جوہری معاہدے کومزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ جوہری معاہدے سے بڑھ کر تمام اقدامات واپس لے۔خیال رہے کہ امریکا اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کا تنازع کئی عرصے سے جاری ہے۔واشنگٹن کی جانب سے جوہری معاہدہ منسوخ کیے جانے کے بعد تہران پر متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں، تاہم ایران کو معاہدے کے دو نکات پر تجارتی استثنیٰ حاصل تھا۔امریکا کے اس فیصلے کے بعد بھی چین، فرانس، روس، برطانیہ اور جرمنی کے ایران کے ساتھ معاہدے متاثر نہیں ہوئے تھے۔اسی دوران امریکا نے ایران کی پاسداران انقلاب کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔بعد ازاں امریکا نے تجارتی استثنیٰ میں توسیع سے بھی انکار کردیا۔ادھر ایران نے تجارتی استثنیٰ نہ ملنے پر معاہدے کے فریقین ممالک کو 2 ماہ کی مہلت دی تھی کہ اگر وہ جوہری معاہدے سے متعلق تنازع حل کرنے میں ناکام ہوئے تو یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کردے گا۔اس کے علاوہ 18 مئی کو امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کشیدگی کم کرنے اور ایران کو قائل کرنے کے لیے یورپی حکام سے بھی بات چیت کی، یہ صورتحال امریکی خفیہ اداروں کی ان اطلاعات کے بعد سامنے ا?ئی جس میں بتایا گیا تھا کہ خلیج فارس میں ایران کے پاس میزائل سے لیس چھوٹی کشتیاں موجود ہیں۔اس اطلاع سے اس بات کو تقویت ملی

تھی کہ تہران امریکا یا اس کے اتحادیوں کے فوجی دستوں اور اثاثوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔خیال رہے کہ ایران، امریکی صدر کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کی تجویز کو مسترد کرچکا ہے اور اس سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکی جارحیت ناقابلِ قبول ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…