صنعاء (این این آئی )یمن کے دارالحکومت صنعاء میں ایرانی حمایت یافتہ ایک سرکردہ قبائلی لیڈر کوقتل کردیا گیا۔ اس واقعے نے باغی ملیشیا کی صفوں میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو ایک بار پھر تازہ کردیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق عمران گورنری سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہ نما الشیخ احمد الشعملی کو صنعاء میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے گولیاں مار کر قتل کردیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب الشیخ شعملی شمالی صنعاء میں ایک ہوٹل میں کھانا کھا رہے تھے۔ دو موٹرسائیکل سوار ان کے قریب آئے اور گولیاں مار کر وہاں سے فرار ہوگئے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ الشیع الشعملی حرف اورسفیان ڈاریکٹوریٹ میں اہم قبائلی رہ نما ہونے کے ساتھ ساتھ حوثیوں کے وفادار سمجھے جاتے تھے۔ یہ ریدہ شہر میں ہلاک ہونیوالے الشیخ الشتوی کے قد کی شخصیت تھے۔ ان کے دو بیٹے حوثیوں کی صفوں میں لڑتے ہوئے ہلاک ہوچکیہیں۔مقامی اخباری ذرائع کے مطابق الشیخ احمد الشعملی العوامر قبیلے کے سردار تھے۔ اس قبیلے کے لوگ اکثر اس علاقے میں اکثر آتے جاتیرہتے ہیں۔ قاتلوں کی شناخت کے لیے ہوٹل میں لگے کیمروں سے مدد لی جاسکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یمنی قبائلی لیڈر کا قتل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں جب حوثیوں کی مقرب کسی شخصیت کو ہلاک کیا گیا بلکہ گذشتہ کچھ عرصے سے اس طرح کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں حوثیوں کی سرکردہ شخصیات کو قاتلانہ حملوں میں ہلاک کیا گیا۔ یہ ہلاکتیں حوثی ملیشیا کی صفوں میں اثرونفوذ کے حصول کی جنگ کا نتیجہ بتائی جاتی ہیں۔