ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

یمن،سعودی اتحاد میں دراڑ، حکومت کا علیحدگی پسندوں کیساتھ مذاکرات سے انکار

datetime 22  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(این این آئی)سعودی حمایت یافتہ یمن کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جب تک جنوبی علیحدگی پسند عدن پورٹ کا قبضہ چھوڑ کر اپنی پوزیشن پر واپس نہیں جاتے اس وقت تک ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔دوسری جانب علیحدگی پسند سربراہ مذاکرات کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق یمن میں فوجی اتحاد کے سربراہ سعودی عرب نے 10 اگست کو جنوبی فورسز کی جانب سے عدن پورٹ کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد مذاکرات کے لیے ایک اجلاس بلایا تھا، تاہم اس اقدام نے اتحاد میں دراڑ ڈال دی ہے۔ادھر ایک اور اتحادی متحدہ عرب امارات اور یمنی حکومت کے درمیان بھی ایک دوسرے پر الزامات کا تبادلہ ہوا ۔یمنی حکومت کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جنوبی ٹرانزیشنل کونسل (ایس ٹی سی) سے اس وقت تک ہم کسی قسم کے مذاکرات نہیں کریں گے جب تک وہ قبضہ کیے گئے علاقوں کو نہیں چھوڑتے اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے اسلحہ کو واپس کرتے ہوئے حکومتی فورسز کو واپس آنے کی اجازت نہیں دیتے۔قبل ازیں ایس ٹی سی نے اسی طرح کے مطالبات کو ماننے سے انکار کردیا تھا اور ابیان کے قریب میں فوجی کیمپس پر قبضہ کرتے ہوئے زیر قبضہ علاقوں میں بھی توسیع کردی تھی۔دوسری جانب ایس ٹی سی کے رہنماء عیدروس الزبیدی مذاکرات کے لیے سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچ گئے ۔خیال رہے کہ ایس ٹی سی اور یمنی حکومت دونوں 2015 میں اتحادی تھے اور حوثی باغیوں کے لیے خلاف متحد ہوکر لڑ رہے تھے جبکہ حوثی باغیوں نے 2014 میں صدر منصور ہادی کی حکومت کو گرادیا تھا۔صدر منصور ہادی اپنی حکومت کا مرکز حوثی باغیوں کے حملے کے بعد عدن منتقل کردیا تھا جبکہ وہ خود سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مقیم ہیں۔متحدہ عرب امارات کے حمایت علیحدگی پسندو جو صدر منصور ہادی پر بدانتظامی کا الزام لگاتے ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ یمن کے جنوبی علاقوں میں خود مختار حکومت کی اجازت دی جائے۔یاد رہے کہ یمن کے عدن پورٹ پر ایس ٹی سی نے حکومت کی متعدد عمارتوں، ایک فوجی کیمپ اور مشرقی بندرگاہ پر قبضہ کرلیا تھا تاہم بعد ازاں عمارتوں سے دست برداری کا بیان جاری کیا گیا تھا۔یمنی حکومت کے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فورسز کی جنوبی علاقے میں واقع ہسپتال اور کیبنیٹ سیکریٹریٹ سے واپسی کی گئی ہے اور انہیں وزارت داخلہ اور عدن کی ریفائنری دی جارہی ہے۔واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن میں اپنی فوجیوں کی تعداد کم کردی تھی اور تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی تجویز دی تھی جبکہ صدر ہادی اور ان کی حکومت کا موقف ہے کہ جب تک باغی ہتھیار نہیں ڈالتے اس وقت تک مذاکرات نہیں ہوں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…