جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

ملائیشیا میں ہندووں کو بھارت کی ’مسلمان اقلیت کے مقابلے 100 گنا زیادہ حقوق۔۔!  حساس بیان ملائشیا میں مقیم ذاکر نائیک کومہنگا پڑ گیا

datetime 16  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوالالمپور(آن لائن) بھارت کے معروف مبلغ ذاکر نائیک کی جانب سے مبینہ طور پر دیے گئے حساس ریمارکس پر انہیں ملائیشیا میں تفتیش کا سامنا ہے۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام متعدد وزرا کی جانب سے ذاکر نائیک کو بے دخل کرنے کے مطالبے کے بعد اٹھایا گیا جب انہوں نے ایک متنازع بیان میں کہا کہ ملائیشیا میں ہندووں کو بھارت کی ’مسلمان اقلیت کے مقابلے 100 گنا زیادہ حقوق حاصل ہیں‘۔

خیال رہے کہ ذاکر نائیک گزشتہ 3 سالوں سے ملائیشیا میں رہائش پذیر ہیں جبکہ بھارت میں انہیں نفرت انگیز تقریر اور منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا ہے۔حال ہی میں انہیں ملائیشیا کی نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو مالے نسل (جو زیادہ تر مسلمانوں پر مشتمل ہے) کی اکثریت کے خلاف مبینہ طور پر اکسانے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔اس سلسلے میں وزیر داخلہ محی الدین یٰسین نے بتایا کہ پولیس ذاکر نائیک اور متعدد دیگر افراد سے نسل پرستانہ بیان دینے اور ایسی جعلی خبریں پھیلانے کے حوالے سے تفتیش کرے گی جس سے عوامی جذبات متاثر ہوئے۔بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں غیر مسلم شہریوں سمیت ہر ایک کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جو کوئی بھی عوامی ہم ا?ہنگی کے لیے خطرہ بنے گا قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے سے پہلے نہیں سوچیں گے‘۔ؔدوسری جانب جب ڈاکٹر ذاکر نائیک کے نمائندے سے اس حوالے سے جاننا چاہا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے وزیر داخلہ کا بیان پڑھنا چاہیں گے۔خیال رہے کہ ملائیشیا میں نسل اور مذہب ایک حساس معاملہ ہے جہاں تقریباً 3 کروڑ 20 لاکھ یعنی 60 فیصد مالے قوم سے تعلق رکھنے والے مسلمان ہیں جبکہ بقیہ ا?بادی چینیوں، بھارتیوں پر مشتمل ہے جن کی اکثریت ہندو ہے۔اس سے قبل ذاکر نائیک بھارت میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں، ان کا موقف ہے کہ انہیں سیاق وسباق سے ہٹ پیش کیا جاتا ہے۔ملائیشیا کی سرکاری خبررساں ادارے برنامہ نے ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کے حوالے سے بتایا کہ

انہوں نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ذاکر نائیک کو بھارت واپس نہیں بھیجا جائے گا کیوں کہ ان کے تحفظ کو خطرہ ہے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’اگر کوئی دوسرا ملک ذاکر نائیک کو رکھنا چاہے تو اسے خوش ا?مدید کہا جائے گا‘۔یاد رہے کہ بھارت نے ذاکر نائیک اور ان کے معاونین پر اپنے پیروکاروں میں دشمنی کا تاثر ابھارنے اور مختلف مذہبی گروہوں کے درمیان نفرت یا ناپسندیدگی پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے 2016 میں ان کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی عائد کردی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…