دوحا(سی پی پی)قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے آٹھویں دور کے تیسرے روز اعلیٰ امریکی اور طالبان ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مذاکرات میں مزید پیش رفت ہوئی ہیں لیکن امن معاہدے پر دستخط اور اس کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی کامیابی کے اعلان میں مزید کتنے دن، ہفتے یا پھر مہینے لگیں گے، لیکن تیسرے روز کے اختتام پر بھی دونوں فریق پرامید نظر آئے۔امریکی وفد کے سربراہ اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے تیسرے روز کے اختتام پر اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر لکھا کہ کابل میں پچھلے ہفتے اچھی پیشرفت کے ساتھ، میں نے گذشتہ کئی دن دوحہ میں گزارے اور ان مسائل پر توجہ دی جو طالبان کے ساتھ ممکنہ ڈیل طے کرسکتے ہیں، جس سے فوجوں کا انخلا ہوسکتا ہے۔ ہم نے شاندار پیشرفت کی۔ادھر دوحہ ہی میں طالبان دفتر کے ذرائع نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور صرف دو مسائل پر بات چیت جاری ہیں۔ان ذرائع کے مطابق افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا اور افغان سرزمین کا امریکہ اور ان کے حامیوں کے خلاف مستقبل میں استعمال نہ ہونا شامل ہیں۔اگرچہ امریکی حکام پہلے یہ کہا کرتے تھے کہ ان کی طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ایجنڈے میں جنگ بندی بھی شامل ہے تاہم طالبان ذرائع کے مطابق جنگ بندی بین الافغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہوسکتی ہے نہ کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے ایجنڈے میں۔طالبان کے ساتھ مذاکرات میں شامل امریکی وفد کے ذرائع کے مطابق طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی تکمیل اور اس کے اعلان میں ابھی کچھ دن لگ سکتے ہیں۔واشنگٹن اور کابل پرامید ہیں کہ امریکہ-طالبان امن معاہدے کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہو جائیں گے، جس میں طالبان افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائیں گے۔