بیجنگ(آئی این پی)چین نے کہا ہے کہ سنکیانگ کے معاملے پر پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک نے ہماری حمایت کی ہے، پاکستان اورسعودی عرب سمیت دیگر 50سے زائد ممالک نے مشترکہ طور پر اقدام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کو سنکیانگ سے متعلق چین کے معاملے پر مدد کیلئے خط تحریر کیا ہے۔
پہلی مرتبہ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ سنکیانگ میں تعلیم وتربیت کے مراکز قائم ہیں جو بنیادی حقوق کا خیال رکھتے ہوئے شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف تعلیم دیتے اور تربیت کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھن اینگ نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ سنکیانگ معاملہ پر پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک نے ہمیں سپورٹ فراہم کی ہے، 24مغربی ممالک نے بھی سنکیانگ مسئلے پر چین کی حمایت کی ہے، ان 24ممالک میں کوئی بھی مسلمان ملک یا ترقی یافتہ ملک نہیں ہے، ان تمام 50ممالک میں ایشیائی،ا فریقی اور یورپی ممالک شامل ہیں جنہوں نے چین کے حق میں اقوام متحدہ کو خط لکھا ہے، ان ممالک میں 28ممالک وہ ہیں جو اسلامی تعاون تنظیم سے منسلک ہیں اور ان ممالک کی دیگر 24ممالک سے زیادہ آبادی ہے، ان تمام ممالک کا کہنا ہے کہ سنکیانگ میں ایسا کچھ نہیں جو مغربی پروپیگنڈا میں کیا جارہا ہے، ان 50ممالک میں سے بہت سے ممالک کے سفارتکارسنکیانگ دورہ کے حوالے سے چین کی پالیسی سے متفق ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ سنکیانگ میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی وشدت پسندی ہے نہ کہ مذہبی وبنیادی انسانی حقوق۔ شدت پسندی ودہشت گردی عالمی مسئلہ ہے، اس شدت پسندی کو وہی بہتر جانتا ہے جو اس سے نبردآزما ہوتا ہے، سنکیانگ چین کا آزاد خودمختار حصہ ہے جہاں محض شدت پسندی اور دہشت گردی کو کنٹرول کرنے اور اس سے عوام کو آگاہ رکھنے کیلئے تربیتی مراکز قائم کئے گئے ہیں تا کہ معاشرتی استحکام،قومی یکجہتی کے ساتھ لوگ امن امان سے رہیں انہوں نے مزیدکہاکہ چین اندرونی معاملے پر کسی بھی قسم کی مداخلت کو ہر طور پر چیلنج کرے گا، چین زوردیتا ہے کہ دوہری پالیسی نہ اپنائی جائے نہ ہی اندرونی معاملے پر سیاست چمکائی جائے، بنیادی انسانی حقوق کے نام پر چین اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔