نئی دہلی(آن لائن)بھارت کے معروف سماجی کارکنوں، فلم سازوں اور فنکاروں نے نریندر مودی کو خط لکھا ہے جس میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کیخلاف تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں پر بڑھتے مظالم اور عدم برداشت کے واقعات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں،
کبھی مسلمانوں کو انتہاپسندوں کی جانب سے تشدد کا نشانا بنایا جاتا ہے تو کبھی نچلی ذات کے ہندو اس ضلم کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں، اس صورتحال میں خود بھارتی فلم ساز، فنکار اور معروف سماجی کارکن مودی حکومت کے خلاف بول پڑے ہیں۔ملک میں اقلیتوں کے خلاف انتہاپسندی کے واقعات پر بھارت کے 49 فلم سازوں، فنکاروں اور معروف سماجی کارکنوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھا ہے جس میں ملک میں عدم برداشت اور مسلمانوں سمیت دوسری اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات پرتشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔جن فلم سازوں اور فنکاروں نے نریندر مودی کوخط لکھاہے ان میں مانی رنتم، کونکنا سین، انوپم رائے اور انوراگ کشیاپ شامل ہیں، خط میں کہا گیا ہے کہ ملک میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات کو فوراً روکا جائے، پارلیمنٹ میں آپ نے ایسے واقعات پر تنقید ضرور کی تاہم صرف تنقید سے کام نہیں چلے گا۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آج کل ہر کوئی سڑک پر“جے سری رام”کا نعرہ لگا کر ایک نئی جنگ کا آغازکر رہا ہے، خط میں بھارتی وزیراعظم سے پوچھا گیا ہے کہ تشدد کرنیوالوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، گائے کے نام پر مسلمانوں کو قتل کرنے کا سلسلہ کیوں نہیں رک رہا اور ایسے واقعات میں ملوث افراد کو سخت سزا کیوں نہیں دی جا رہی۔واضح رہے کہ بھارت میں جنوری 2009 سے 29 اکتوبر 2018 کے درمیان مذہب کے نام پر 254 تشدد کے وا قعات ہوئے۔