جمعہ‬‮ ، 27 جون‬‮ 2025 

امریکی کبھی مذاکرات کے لیے قابل اعتبار نہیں رہے، ایرانی رکن پارلیمنٹ

datetime 1  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تہران (این این آئی)امریکی کبھی مذاکرات کے لییقابلِ اعتبار نہیں رہے ہیں اور نہ وہ مستقبل میں کبھی ایسے ہوں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات ایرانی پارلیمان کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن اور جوہری کمیٹی کے چیئرمین محمد ابراہیم رضائی نے ایک بیان میں کہی ۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکا کی حالیہ پابندیاں امریکی حکام کی مایوسی اور تشویش کی مظہر ہیں۔انہوں نے کہاکہ امریکا اپنی بین الاقوامی شہرت کھو چکا ہے اور امریکی حکومت کے حکام بھی اپنی قدر کھو چکے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ امریکا کی ایران کے خلاف تدبیریں ناکامی سے دوچار ہوچکی ہیں۔ایران کے رپبرِ اعلیٰ اور دوسرے عہدے داروں کے خلاف امریکا کی حالیہ پابندیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ابراہیم رضائی نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات ان کی مایوسی اور بے چینی کی حالت کو ظاہر کرتے ہیں اور ان کے تمام اقدامات اور الفاظ ایک دوسرے سے باہم متصادم ہیں۔امریکا نے حال ہی میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور دوسرے عہدے داروں کے خلاف نئی پابندیاں عاید کی ہیں۔علی خامنہ ای نے 20 جون کو جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے سے تہران میں ملاقات کے موقع پر اسی قسم کے خیالات کا اظہار کیا تھا اور امریکا کے اقدامات کو مایوسی کا شاخسانہ قرار دیا تھا۔ جاپانی وزیراعظم نے اس ملاقات میں ایرانی رہبرِ اعلیٰ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک پیغام پہنچایا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…