نئی دہلی(این این آئی)چین نے کہا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تمام اراکین کی نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) کیلئے رکنیت کیلئے یکساں اصولوں کی حمایت کرتا ہے۔چینی عہدیدار کے دیے گئے بیان کے مطابق چین نے اب تک قازغستان میں اختتام پذیر ہونے والے منصوبہ بندی اجلاس میں بھارت کی درخواست پر غور کیا گیا۔
چینی ترجمان کے حوالے سے بھارتی رپورٹس میں کہا گیا کہ بھارت کی نیو کلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کا معاملہ قازغستان کے دارالحکومت نور سلطان میں ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بیجنگ جوہری عدم پھیلاؤ کے رکن ممالک کے بارے میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے بعد بھارت کا 48 اقوام پر مشتمل اس تنظیم میں شمولیت کے بارے میں غور کرے گا۔دوسری جانب چین نے اس معاملے پر دیگر رکن ممالک کے ساتھ اتفاق رائے کی مدت دینے سے بھی انکار کردیا۔چین اپنے موقف پر مضبوطی سے قائم ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط کرنے والے ممالک کو ہی نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کی اجازت دی جائے گی چنانچہ چین اس معاملے پر اس وقت سے معترض ہے جب مئی 2016 میں بھارت نے رکنیت کی درخواست دی تھی۔خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان نے این ٹی پی پر دستخط نہیں کیے، بھارت کی جانب سے رکنیت کی درخواست جمع کروانے پر پاکستان نے بھی 2016 میں اپنی رکنیت کی درخواست بھی جمع کروادی تھی۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چینی ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کسی مخصوص اتفاق رائے پر پہنچنے سے قبل گروپ ان ممالک کی شمولیت پر غور نہیں کریگا ۔
جنہوں نے این ٹی پی پر دستخط نہیں کیے اور اسی طرح بھارت کی شمولیت پر بھی بات چیت نہیں کی گئی۔انہوں نے کہاکہ بیجنگ نئی دہلی کی شمولیت کو روک نہیں رہا البتہ انہوں نے این ایس جی کیلئے اصولوں و قواعد پر عملدرآمد کے حوالے سے چین کے موقف کا دہرایا۔چینی عہدیدار کے مطابق میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ چین بھارت کی وجہ سے اس کی مخالفت کررہا ہے تاہم میں یہ ضرور کہوں گا کہ این ایس جی ایک جوہری عدم پھیلاؤ کثیر الملکی نظام ہے اور اس کے کچھ قواعد و ضوابط ہیں جو جس پر تمام رکن ممالک کا عمل کرنا ضروری ہے اور اس حوالے سے فیصلہ بھی اتفاق رائے سے کیا جانا چاہیے۔