واشنگٹن (آئی این پی ) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ بھارتی انتخابات میں نریندر مودی کی فتح جمہوریت کیلئے کوئی اچھا شگون نہیں ہے، پانچ سال قبل معاشی اصلاحات کا نعرہ لگا کر مہم چلانے والے کرشماتی وزیراعظم نے اس سال فرقہ پرستی اور قومیت کا نعرہ بلند کیا۔
انہوں نے کشمیر میں دہشت گردی کے واقعے کا جواب طاقت سے دینے کا دعویٰ کیا حالانکہ یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ بھارتی طیاروں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے کیمپ کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے ہندو جنونیت پسندی کو ہوا دی۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی نے ملک کی 18 کروڑ مسلم آبادی کو تنگ کرنے کے لئے اقدامات کرنے کا عزم کیا۔ جیسا کہ مسجدوں کو منہدم کرکے اس کی جگہ مندر تعمیر کرنا جس سے مسلمانوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچے۔ بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی پر مسلمانوں کو دہشت گرد حملہ کرکے شہید کرنے کا مقدمہ بھی درج ہے جبکہ وہ رکن اسمبلی مہاتما گاندھی کے قاتل کی بھی سرعام تعریف کرچکا ہے۔ اس وقت خدشہ یہ ہے کہ مودی انتخابات میں اپنی بھاری فتح کو ہندو قومیت پسندی کو فروغ دینے کے لئے اقدامات کرنے کی تائید سمجھے اور اپنے اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے کو پس پشت ڈال دے۔ مودی امریکہ کے ساتھ تعلقات کو بھی مزید مضبوط کرنے کی کوشش کرے گا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مودی کی قیادت کو سراہا ہے اور انتخابات میں بھاری فتح حاصل کرنے پر ان کو مبارکباد کا پیغام بھی دیا۔ بھارت کو واضح پیغام تھا کہ جب بھارت کے سیکولر اور جمہوری چہرے کو مزید مٹانے کی بات ہوگی تو ان کو امریکی صدر سے کسی قسم کی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔