بیروت(این این آئی)امریکا کے محکمہ خارجہ نے لبنان میں ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے تحت القدس فورس کی ایک عسکری تربیت گاہ کی ویڈیو جاری کی ہے جہاں حزب اللہ اور عراق سے تعلق رکھنے والی ملیشیا ؤں کے جنگجوؤں کو جدید اسلحہ چلانے اور حربی امور کی تربیت دی جارہی ہے۔محکمہ خارجہ نے عربی زبان میں ایک ٹویٹ میں اس تربیت گاہ کی لبنان میں موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔
اس کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں مرکز برائے تزویراتی اور بین الاقوامی مطالعات ( سی ایس آئی ایس) کے سینیر فیلو جوزف ایس برمودیز جونئیر ایک تصویر کی وضاحت کررہے ہیں۔ یہ لبنان کی مشرقی سرحد پر واقع ایک تربیت گاہ کی تصویر ہے۔انھوں نے وہاں کرائے جانے والے بکتر بند گاڑیوں سے متعلق ایک تربیتی کورس کی بھی وضاحت کی ہے۔سی ایس آئی ایس کے ایک سینیر مشیر سیٹھ جی جونز کا کہنا ہے کہ لبنان ایسے ملک میں ایران کے اس طرح کے فوجی اڈوں کی موجودگی کا مقصد اپنے مقامی اتحادیوں کی صلاحیت کار میں اضافہ کرنا ہے۔ایران میں بھی ایسی تربیت گاہیں موجود ہیں جہاں ان تمام مقامات سے تعلق رکھنے والے افراد کو عسکری تربیت کے لیے لایا جاسکتا ہے۔جوزف ایس برمودیز ایک تصویر کی وضاحت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ تہرا ن کے نواح میں واقع امام علی تربیتی مرکز کی تصویر ہے۔ان کے بہ قول 2008ء تک اس کو ایک چھوٹی تربیت گاہ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن اس وقت یہ ایک بہت بڑا تربیتی مرکز بن چکا ہے ،یہ اب پہلے کی نسبت زیادہ جامع اور زیادہ صلاحیتوں اور سہولتوں کا حامل ہے۔وہ یہ بھی کہتے ہیں مجموعی طور پر یہاں لوگوں کو گوریلا جنگ اور معمول کی جنگ کے منظرنامے کی ضروریات کے مطابق تربیت دی جاتی ہے۔یہاں فائرنگ کے اہداف (رینجز) موجود ہیں ۔یہاں نئے بھرتی کنندگان یا زیر تربیت جنگجوؤں کو حربی فنون سکھائے جاتے ہیں اور وہ مختلف جگہوں پر مقرر کردہ اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے فائرنگ کرتے ہیں۔ویڈیو میں سیٹھ جی جونز یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایران نے 1980ء کے عشرے میں عراق کے ساتھ جنگ میں جو بات تسلیم کی تھی ، یہ کہ وہ کبھی بڑی روایتی فوجی طاقت نہیں بن سکتا۔وہ کہتے ہیں 2011ء سے 2019ء تک ہم نے سپاہ پاسداران انقلاب کے
تحت القدس فورس کے ساتھ یمن ، شام ، عراق ، لبنان ، افغانستان ، پاکستان اور بحرین میں کام کرنے والی مزید ملیشائیں اور دوسرے جنگجو دیکھے ہیں۔ایران کے پاس زیادہ عسکری تربیت گاہیں کیوں ہیں کیونکہ اس نے زیادہ جنگجو ؤں کو تربیت کے لیے میدان میں اتارنا ہوتاہے۔