نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ نے بحرین کی جانب سے مبینہ طور پر بحرین حزب اللہ تنظیم سازی کے جرم میں 138 افراد کی شہریت منسوخ کرنے پر سخت تحفظات کا اظہار کردیا۔واضح رہے کہ بحرین کی ایک عدالت نے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی طرز پر بحرین حزب اللہ تنظیم تشکیل دینے کی سازش میں 138 افراد کی شہریت منسوخ کرتے ہوئے انہیں قید کی سزائیں سنادیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عدالتی فیصلے کو انصاف کے ساتھ مذاق قرار دیا تھا۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر مائیکل بیچلٹ نے کہا کہ بحرین کی عدالت میں مجرم قرار دیئے جانے والوں میں 17 کم عمر لڑکے ہیں جن کی عمریں 15 سے 17 برس ہے۔انہوں نے کہا کہ بحرین میں قانون کے اطلاق پر سخت تحفظات جنم لے چکے ہیں خاص طور پر اجتماعی ٹرائل کے ذریعے سزائیں سنانے کے عمل میں شفافیت مشکوک ہے۔انہوں نے کہا کہ شہریت منسوخ کرنے کا عمل یکطرفہ اور تفریق کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے اس طرح متاثرہ شخص کے اہلخانہ ایسے حالات کا شکار ہو سکتے ہیں جہاں ان کے انسانی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ شہریت منسوخ کرنا عالمی قوانین کے منافی ہے۔انسانی حقوق کی چیف نے مجرم قرار دیے گئے افراد کے خلاف غیرانسانی سلوک سے متعلق رپورٹس پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بحرین اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے منافی اقدامات کی روک تھام کے لیے فوری اقدام اٹھائے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ نے مطالبہ کیا کہ بحرین حکام تمام الزامات کی تحقیقات کرے اور ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی کرے۔دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سزاؤں کو عالمی عدالتی معیارات کے منافی قرار دیا تھا۔پراسیکیوٹر احمد الحمدی نے بتایا تھا کہ 69 مجروں کو عمرقید، 39 کو 10 برس 23 کو 7 برس جبکہ دیگر کو 3 اور 5 برس قید کی سزا سنائی گئی۔