مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی )حماس نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے ویسٹ بینک میں تشکیل دی گئی نئی انتظامیہ میں الفتح کے علاوہ دیگر جماعتوں کو شامل نہ کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس فیصلے سے فلسطینی مزید تقسیم ہوسکتے ہیں۔ایرانی ٹی وی کے مطابق حماس کی جانب سے ویسٹ بینک میں وزیراعظم محمد شتیہ کی سربراہی میں نئی کابینہ کی حلف برادری کی تقریب کے
فوری بعد تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بیان جاری کیا گیا۔خیال رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے گزشتہ روز الفتح پارٹی کے وفادار رہنما محمد شتیہ کو نیا وزیر اعظم مقرر کیا تھا۔محمد شتیہ کی سربراہی میں حلف اٹھانے والے 21 کابینہ کے اراکین میں الفتح پارٹی کی تنظیم فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او)کے مختلف گروہوں سے انتخاب کیا گیا۔غزہ میں برسر اقتدار حماس نے ویسٹ بینک کی نئی انتظامیے کی جانب سے حلف اٹھانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نئی انتظامیہ فلسطینیوں کو مزید تقسیم کرے گی۔بیان میں کہا گیا کہ یہ طاقت کو یکجا کرنے اور اجارہ داری ہے، یہ اقدام فلسطینی عوام کے حق میں ان کی تقسیم کو مزید وسیع کرے گا۔حماس کا کہنا تھا کہ الفتح کی علیحدگی پسند حکومت کی قانونی اور آئینی حیثیت نہیں اور یہ غزہ کو ویسٹ بینک سے جدا کررہی ہے جو صدی کی سب سے بڑی ڈیل کی جانب ایک قدم ہے۔بیان میں الفتح کے فیصلے کو اسرائیلی مفاد میں قرار دیتے ہوئے صدی کے سب سے بڑے معاہدے کی وضاحت کی اور کہا کہ نام نہاد معاہدے کی تشکیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنازع کے حل کے لیے دی تھی جو وسیع پیمانے پر اسرائیل کے حق میں ہے۔حماس نے متحدہ حکومت کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قومی اتحادی حکومت جو فلسطینی عوام کی خدمت کرے اور ان کے خلاف ہونے والی جارحیت کا خاتمہ کرسکے۔نئی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ قومی حکمت علی وضع کرنے کے لیے انتظامیہ فلسطینی قیادت کو دعوت دے تاکہ مسئلہ فلسطین کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان کے خلاف متحد ہوکر لڑا جائے۔خیال رہے کہ محمد شتیہ کو حماس کا مخالف تصور کیا جاتا ہے اور انہیں اسرائیلی اور فلسطین کے درمیان مذاکرات اور دو ریاستی حل کا حامی قرار دیا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کی مشرق وسطی میں امن عمل کے لیے کوآرڈینیٹر نکی میلڈینوف نے فلسطینی نئی حکومت کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم نئی انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔