خرطوم (این این آئی )سوڈان میں صدر عمر البشیر کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھی عوامی مظاہروں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔ مظاہرین نے فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ اقتدار سویلین قیادت کو تفویض کیا جائے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ملکی فوج نے دو سال کے لیے حکومت سنبھالنے کا اعلان کیا تھا۔ اس عرصے کے بعد صدارتی انتخابات کرائے جائیں گے۔
البشیر کی حکومت کے خلاف مظاہروں کا انتظام کرنے والی تنظیم سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے فوجی حکومت کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے وزارت دفاع کے باہر دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ کئی مظاہرین وزیر دفاع عود محمد احمد ابن عوف کے خلاف بینر بھی پکڑے ہوئے ہیں۔ امریکا نے بھی فوجی حکومت سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد اقتدار سویلین رہنماؤں کے حوالے کرے۔سوڈان میں صدرعمر البشیر کی حکومت کا تختہ الٹے جانے، ان کی گرفتاری اور ملک میں رات کا کرفیو لگائے جانے کے باوجود ہزاروں افراد نے خرطوم میں فوج کے کمانڈ ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا دیئے رکھا،ادھر سوڈان کی مسلح افواج کی طرف سے تمام شہریوں پر زور دیا گیاہے کہ وہ کرفیو کی پابندی یقینی بنائیں، فوج نے کرفیو کی پابندی نہ کرنے کے خطرناک نتائج سے پر بھی خبردار کیا گیا ہے،مسلح افواج کی طرف سے کرفیو کا اعلان شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا ہے، شہریوں کو احتجاج کا حق ہے مگر انہیں کرفیو کے اوقات میں اس کی پابندی کرنا ہوگی۔عرب ٹی وی کے مطابق عینی شاہدین نے بتایاکہ مسلح فواج کی طرف سے رات کا کرفیو لگانے کے باوجود ہزاروں افراد کا دھرنا جاری رہا،عینی شاہدین نے بتایا کہ مظاہرین رات پر امن، انصاف اور آزادی کے نعرے لگاتے رہے. فوج کی طرف سے مظاہرین کو منتشر ہونے کے احکامات ملنے کے باوجود مظاہرین نے مسلسل چھٹی رات دھرنے میں گذاری، گذشتہ شام فوج کی طرف سے جاری ایک بیان میں مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے سے صبح 4 بجے تک کرفیو لگا دیا گیا تھا،
سوڈان کی مسلح افواج کی طرف سے جاری بیان میں تمام شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ کرفیو کی پابندی یقینی بنائیں. فوج نے کرفیو کی پابندی نہ کرنے کے خطرناک نتائج سے پر بھی خبردار کیا گیا ہے،مسلح افواج کی طرف سے کرفیو کا اعلان شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا ہے، شہریوں کو احتجاج کا حق ہے مگر انہیں کرفیو کے اوقات میں اس کی پابندی کرنا ہوگی۔دریں اثناء سعودی عرب کے فرمانروا اور خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر حکومت نے سوڈان کے عازمین عمرہ سرکاری سطح پر میزبانی ان کی بہ حفاظت وطن واپسی کے لیے ہر ممکن اقدام کا اعلان کیا ہے،
عرب ٹی وی کے مطابق شاہ سلمان کے حکم پر سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بن طاھر بنتن نے عمرہ ٹور آپریٹرز کو سوڈان عازمین عمرہ کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے احکامات دیے ہیں، سعودی وزیر کی طرف سے کہا گیا کہ جب تک سوڈان میں فضائی، زمینی اور بحری راستے کھل نہیں جاتے اس وقت تک سوڈانی عازمین عمرہ سعودیہ کے مہمان ہوں گے اور انہیں ہر ممکن سہولت اور خدمت فراہم کی جائے گی،خیال رہے کہ گذشتہ روز سوڈان میں فوج نے صدر عمر البشیر کو عہدے سے ہٹانے کے بعد اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے. فوج نے موجودہ حالات کے پیش نظر 24 گھنٹے کے لیے فضائی،
بری اور بحری آمد ورفت بند کر دی ہے. فضائی، زمینی اور سمندری راستوں کی بندش کے باعث سوڈانی عازمین عمرہ اور بیرون ملکی سے واپس ہونے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔علاوہ ازیں امریکی وزارت خارجہ نے سوڈان میں عمر البشیر کو منصب صدارت سے ہٹا کر اقتدار پر فوجی قبضے کے بعد اپنا رد عمل جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سوڈان میں عبوری حکومت کا دور دو سال سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے.،ادھر امریکا نے ایک دوسری پیش رفت میں سوڈان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے جاری مذاکرات معطل کر دئیے۔امریکی ٹی وی کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سوڈانی قوم کے مطالبات واضح ہیں۔
ان کے مطالبات کوسنا جانا چاہیے۔ عوام کی امنگوں کا احترام کیا جائے، بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا سوڈان میں پرامن اور جمہوری تبدیلی کے عمل میں سوڈانی قوم کے ساتھ ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان رابرٹ بالاڈینو نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سوڈانی فوج کو چاہیے کہ وہ اقتدار سول عبوری انتظامیہ کے حوالے کر دے اور عبوری دور دو سال سے زاید عرصے پر محیط نہیں ہونا چایئے۔ امریکا نے سوڈانی فوج پر زور دیا کہ وہ ملک میں تمام طبقات کی نمائندہ حکومت تشکیل دے۔ایک سوال کے جواب میں امریکی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سوڈان میں عبوری دور حکومت دو سال سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ عبوری انتظامیہ کو دو سال کے اندر اندر اقتدار ملک کے منتخب نمائندوں کے حوالے کرنا چاہیے.ادھر امریکا نے ایک دوسری پیش رفت میں سوڈان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے جاری مذاکرات معطل کر دئیے۔