برڈیوکس(آن لائن)جنوب مغربی فرانس میں مسجد کی تعمیر کرنے والے افراد کو مسجدکے دروازے پر ایک سور کا سر اور جانور کا خون ملا ہے۔گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے یورپ سمیت مغربی ممالک میں مسلمانوں اور ان کی عبدات گاہوں کو مختلف طریقے سے نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے اور یہ واقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی لگتا ہے۔
برجیریک کے چھوٹے سے ٹاؤن میں تعمیر ہونے والی مسجد کی 2017 میں پہلی مرتبہ تجویز دی گئی تھی اور سخت مخالفت کے باوجود اسے بالاخر اکتوبر 2018 میں منظور کرلیا گیا تھا۔خیال رہے کہ یہ جگہ عام طور پر ایک اعلیٰ قسم کی شراب اور فرانسیسی ادبی شخصیت سرانو دی برجیریک کے نام کے لیے شہرت رکھتی ہے۔اس حوالے سے برجیریک کے ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر چارلس چارولوئس کا کہنا تھا کہ زیر تعمیر حصے کے سامنے ’ملزمان نے دیوار پر جانور کا خون لگایا اور دروازے پر ایک سور کا کٹا ہوا سر رکھ دیا‘۔ان کا کہنا تھا کہ یہ وحشیانہ واقعہ رات گئے پیش آیا اور صبح کارکنوں کے پہنچے تک کچھ نہیں ملا، تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’یہ عمارت کا منصوبہ متنازع ہے‘۔برجیریک کے پولیس کمشنر فریڈرک پیریست کا کہنا تھا کہ ’اس تعمیر کو روکنے کے لیے انتظامی اور قانونی اپیلیں ہیں، لہٰذا ہمارے لیے معاملے کو دیکھنے کے لیے بہت سی کڑیاں موجود ہیں۔انہوں نے ’اس عمل کی سختی سے مذمت کی جو اظہار رائے کی آزادی کو نقصان پہنچائے اور ریاست اور چرچ کے علیحدگی کے اصولوں کے برعکس ہو‘، ساتھ ہی کمیونٹی میں ’باہمی احترام‘ کا مطالبہ بھی کیا۔اس ٹاؤن کے میئر ڈینیل گاریگ کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں پورے علاقے میں پوسٹر لگائے گئے تھے جس میں یہ قرار دیا گیا تھا کہ ’برجیریک پیریگورڈ کا شہر ہے، اسلام کا نہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ یہ واقعہ اس سے جڑا ہوا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ اسی کا تسلسل ہے‘۔واضح رہے کہ فرانس میں مذہبی مقامات کی بے حرمتی کرنا جرم ہے، جس پر 7 سال تک قید کی سزا ہے۔