ہرات(این این آئی) افغان حکومت نے تصدیق کی ہے کہ طالبان سے جھڑپ کے دوران سرحد پار کرکے ترکمانستان میں داخل ہونے والے 58 فوجی اہلکار افغانستان واپس آگئے ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دو ہفتے سے ترکمانستان کی سرحد سے متصل افغان صوبے بادغیس میں افغان فوج اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی جاری تھی جس کے دوران طالبان نے افغان فوج کے متعدد اہلکاروں کو یرغمال بنالیا ۔واضح رہے کہ دو روز قبل نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ
طالبان نے 190 افغان بارڈر سیکیورٹی کے اہلکاروں کو یرغمال بنایا ہے تاہم افغان وزارت دفاع نے اب تصدیق کی کہ افغان فوج کے 58 اہلکار واپس افغانستان پہنچ گئے ہیں جو شمالی مغربی سرحدی ضلع بالا مرغب میں طالبان کے حملے سے بچنے کیلئے سرحد پار کرکے ترکمانستان چلے گئے تھے۔دوسری جانب افغان میڈیا کے مطابق بادغیس کے صوبائی رکن کونسل عبدالعزیز نے میڈیا رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 150 سیکیورٹی اہلکاروں میں سے بعض نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے تھے ، دیگر اہلکار فرار ہوگئے تھے۔افغان رکن پارلیمنٹ ولی شاہ نائب نے کہا کہ بارڈر پر فرائض انجام دینے والے متعدد اہلکار اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ترکمانستان چلے گئے تھے جہاں انہوں نے دو دن قیام کیا جبکہ بعض اہلکاروں نے طالبان کے سامنے سرینڈر کردیا تھا اور ہمارے پاس ہتھیار ڈالنے والے اہلکاروں کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔17 مارچ کو نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بادغیس میں جاری آپریشن کے دوران ایک ہفتے میں 16 افغان فوجی اہلکار ہلاک ،190 فوجیوں کو یرغمال بنایا جاچکا ہے۔افغان پولیس کمانڈر صالح محمد مباریز کے مطابق بالا مرغب شہر میں چند دن سے طالبان اور افغان بارڈر فورسز کے درمیان لڑائی جاری تھی جس کے نتیجے میں ہفتے کے روز 16 مارچ کو 50 اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دئیے، 100 فوجی اہلکار سرحد عبور کرکے ترکمانستان چلے گئے تھے۔واضح رہے کہ افغان طالبان کا یہ دعویٰ ہے کہ صوبہ بادغیس کے بیشتر اضلاع ان کے کنٹرول میں ہیں، طالبان کی جانب سے اتوار 17 مارچ کو سوشل میڈیا پر مبینہ 72 افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی تصاویر بھی جاری کی گئی تھیں جنہیں طالبان کے دعوے کے مطابق بالا مرغب میں جھڑپوں کے دوران یرغمال بنایا گیا تھا۔