اتوار‬‮ ، 01 جون‬‮ 2025 

تل ابیب پر فلسطین کا میزائل حملہ، اسرائیل کی غزہ پر جوابی کارروائی

datetime 15  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تل ابیب(این این آئی)فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب پر فجر75 طرز کے میزائل سے حملہ کیا گیا جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں اور خان یونس بندرگاہ پر بمباری کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی طرف سے جنوبی غزہ میں حماس کے عسکری مراکز اور تربیتی کیمپوں کو نشانہ بنایاگیا۔ ذرائع کے مطابق حماس نے

اسرائیل کی طرف سے ممکنہ حملے کے خدشے کے تحت اپنے تمام مراکز پہلے ہی خالی کرا لے تھے۔اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کے بعد غزہ سے سرحد کی دوسری طرف یہودی کالونیوں پر میزائل داغے گئے۔ یہودی کالونیوں میں خطرے کے سائرن بجنے کی آوازیں سنائی دی جاتی رہیں، غزہ سے داغے گئے دو میزائلوں کو اسرائیلی فوج روکنے میں ناکام رہی اور دونوں میزائل تل ابیب میں جا گرے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے حیران کن ہے۔ ہمیں اس کی توقع نہیں تھی کہ فلسطینیوں کے میزائل تل ابیب کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے میزائل حملوں کے بعد تل ابیب کے شمالی علاقوں میں رہنے والے یہودیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔تل ابیب میں میزائل گرنے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاھو نے وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹزر میں سیکیورٹی سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں غزہ کی پٹی سے داغے جانے والے راکٹوں اور تازہ صورت حال سے نمٹنے پرغور کیا گیا۔ادھرغزہ کی پٹی کی حکمراں حماس اور اسلامی جہاد نے تل ابیب پر میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں کسی گروپ نے ابھی تک تل ابیب پرالفجر75 میزائل داغنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے مطابق جب تل ابیب میں میزائل گرے تو اس وقت حماس کی قیادت مصری وفد کے ساتھ مذاکرات کر رہی تھی۔ القسام بریگیڈ نے کہا جمعرات کی شام تل ابیب پر فائر کیے گئے میزائل کا تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ یہ میزائل ایک ایسے وقت میں داغے گئے جب حماس اور مصر کی قیادت غزہ کے حوالے سے ایک اہم اجلاس میں شریک تھی۔دوسری جانب اسرائیل کے ایک سینئر تجزیہ

نگار نے کہاکہ اسرائیلی حکام غزہ سے میزائل حملہ کرنے والے گروپ کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ ان حملوں کی ذمہ داری حماس پر بھی عاید کی ہے جو غزہ کی پر انتظامی کنٹرول قائم کیے ہوئے ہے۔خیال رہے کہ حماس مصر کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں طویل جنگ بندی کے لیے کوشاں ہے۔ گذشتہ ایک سال سے غزہ کی پٹی کی سرحد پر مسلسل کشیدگی پائی جا رہی ہے اور فلسطینی ہر ہفتے غزہ کی

سرحد پر جمع ہو کر حق واپسی اور غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔ غزہ میں تازہ کشیدگی کے بعد مصر نے فریقین سے جنگ بندی برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے مصر کو درخواست دی کہ وہ اپنا وفد غزہ سے نکال لے جس کے بعد مصری وفد رواپس روانہ ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2014ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں


پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…