اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

تل ابیب پر فلسطین کا میزائل حملہ، اسرائیل کی غزہ پر جوابی کارروائی

datetime 15  مارچ‬‮  2019 |

تل ابیب(این این آئی)فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب پر فجر75 طرز کے میزائل سے حملہ کیا گیا جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں اور خان یونس بندرگاہ پر بمباری کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی طرف سے جنوبی غزہ میں حماس کے عسکری مراکز اور تربیتی کیمپوں کو نشانہ بنایاگیا۔ ذرائع کے مطابق حماس نے

اسرائیل کی طرف سے ممکنہ حملے کے خدشے کے تحت اپنے تمام مراکز پہلے ہی خالی کرا لے تھے۔اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کے بعد غزہ سے سرحد کی دوسری طرف یہودی کالونیوں پر میزائل داغے گئے۔ یہودی کالونیوں میں خطرے کے سائرن بجنے کی آوازیں سنائی دی جاتی رہیں، غزہ سے داغے گئے دو میزائلوں کو اسرائیلی فوج روکنے میں ناکام رہی اور دونوں میزائل تل ابیب میں جا گرے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے حیران کن ہے۔ ہمیں اس کی توقع نہیں تھی کہ فلسطینیوں کے میزائل تل ابیب کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے میزائل حملوں کے بعد تل ابیب کے شمالی علاقوں میں رہنے والے یہودیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔تل ابیب میں میزائل گرنے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاھو نے وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹزر میں سیکیورٹی سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں غزہ کی پٹی سے داغے جانے والے راکٹوں اور تازہ صورت حال سے نمٹنے پرغور کیا گیا۔ادھرغزہ کی پٹی کی حکمراں حماس اور اسلامی جہاد نے تل ابیب پر میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں کسی گروپ نے ابھی تک تل ابیب پرالفجر75 میزائل داغنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے مطابق جب تل ابیب میں میزائل گرے تو اس وقت حماس کی قیادت مصری وفد کے ساتھ مذاکرات کر رہی تھی۔ القسام بریگیڈ نے کہا جمعرات کی شام تل ابیب پر فائر کیے گئے میزائل کا تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ یہ میزائل ایک ایسے وقت میں داغے گئے جب حماس اور مصر کی قیادت غزہ کے حوالے سے ایک اہم اجلاس میں شریک تھی۔دوسری جانب اسرائیل کے ایک سینئر تجزیہ

نگار نے کہاکہ اسرائیلی حکام غزہ سے میزائل حملہ کرنے والے گروپ کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ ان حملوں کی ذمہ داری حماس پر بھی عاید کی ہے جو غزہ کی پر انتظامی کنٹرول قائم کیے ہوئے ہے۔خیال رہے کہ حماس مصر کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں طویل جنگ بندی کے لیے کوشاں ہے۔ گذشتہ ایک سال سے غزہ کی پٹی کی سرحد پر مسلسل کشیدگی پائی جا رہی ہے اور فلسطینی ہر ہفتے غزہ کی

سرحد پر جمع ہو کر حق واپسی اور غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔ غزہ میں تازہ کشیدگی کے بعد مصر نے فریقین سے جنگ بندی برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے مصر کو درخواست دی کہ وہ اپنا وفد غزہ سے نکال لے جس کے بعد مصری وفد رواپس روانہ ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2014ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…