بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

تل ابیب پر فلسطین کا میزائل حملہ، اسرائیل کی غزہ پر جوابی کارروائی

datetime 15  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تل ابیب(این این آئی)فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب پر فجر75 طرز کے میزائل سے حملہ کیا گیا جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں اور خان یونس بندرگاہ پر بمباری کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی طرف سے جنوبی غزہ میں حماس کے عسکری مراکز اور تربیتی کیمپوں کو نشانہ بنایاگیا۔ ذرائع کے مطابق حماس نے

اسرائیل کی طرف سے ممکنہ حملے کے خدشے کے تحت اپنے تمام مراکز پہلے ہی خالی کرا لے تھے۔اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کے بعد غزہ سے سرحد کی دوسری طرف یہودی کالونیوں پر میزائل داغے گئے۔ یہودی کالونیوں میں خطرے کے سائرن بجنے کی آوازیں سنائی دی جاتی رہیں، غزہ سے داغے گئے دو میزائلوں کو اسرائیلی فوج روکنے میں ناکام رہی اور دونوں میزائل تل ابیب میں جا گرے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے حیران کن ہے۔ ہمیں اس کی توقع نہیں تھی کہ فلسطینیوں کے میزائل تل ابیب کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے میزائل حملوں کے بعد تل ابیب کے شمالی علاقوں میں رہنے والے یہودیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔تل ابیب میں میزائل گرنے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاھو نے وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹزر میں سیکیورٹی سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں غزہ کی پٹی سے داغے جانے والے راکٹوں اور تازہ صورت حال سے نمٹنے پرغور کیا گیا۔ادھرغزہ کی پٹی کی حکمراں حماس اور اسلامی جہاد نے تل ابیب پر میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں کسی گروپ نے ابھی تک تل ابیب پرالفجر75 میزائل داغنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے مطابق جب تل ابیب میں میزائل گرے تو اس وقت حماس کی قیادت مصری وفد کے ساتھ مذاکرات کر رہی تھی۔ القسام بریگیڈ نے کہا جمعرات کی شام تل ابیب پر فائر کیے گئے میزائل کا تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ یہ میزائل ایک ایسے وقت میں داغے گئے جب حماس اور مصر کی قیادت غزہ کے حوالے سے ایک اہم اجلاس میں شریک تھی۔دوسری جانب اسرائیل کے ایک سینئر تجزیہ

نگار نے کہاکہ اسرائیلی حکام غزہ سے میزائل حملہ کرنے والے گروپ کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کر رہے ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ ان حملوں کی ذمہ داری حماس پر بھی عاید کی ہے جو غزہ کی پر انتظامی کنٹرول قائم کیے ہوئے ہے۔خیال رہے کہ حماس مصر کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں طویل جنگ بندی کے لیے کوشاں ہے۔ گذشتہ ایک سال سے غزہ کی پٹی کی سرحد پر مسلسل کشیدگی پائی جا رہی ہے اور فلسطینی ہر ہفتے غزہ کی

سرحد پر جمع ہو کر حق واپسی اور غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔ غزہ میں تازہ کشیدگی کے بعد مصر نے فریقین سے جنگ بندی برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے مصر کو درخواست دی کہ وہ اپنا وفد غزہ سے نکال لے جس کے بعد مصری وفد رواپس روانہ ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ 2014ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…