ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

رسی ٹوٹ گئی ، بل نہ گیا !بھارت منہ کی کھانے کے بعد بلبلا اٹھا ، پاکستان کیخلاف بڑا اعلان کر دیا

datetime 4  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) امریکی میڈیا نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کے خلاف مزید کارروائی کی دھمکی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کے حل اور کشیدہ صورتحال کو معمول پر لانے پر توجہ مرکوز کرے ، بھارتی طیاروں نے چند درخاتوں کو بنانے کے سوا کچھ نہیں کیا ، اگلی صبح پاکستانی لڑاکا طیاروں کی بمباری سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

پاکستان کا قومی وقار بلند ہوا ہے ، بھارتی طیاروں کی کارروائی کے بعد پاکستان نے جو کہا تھا وہ کر دکھایا۔ تفصلیات کے مطابق نیویارک میں مقیم کشمیری صحافی بشارت نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ بھارت کی طرف سے مزید کارروائی کی دھمکیوں، بدلہ لینے اور جنگ کی گیدڑ بھبکیوں سمیت فوجیوں کی تعیناتی میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور بیرونی دنیا کے ساتھ ہر فرد اس بات پر زور دے رہا ہے کہ بحران پیدا کرنے والے اقدامات سے اجتناب کیا جائے، طویل خونریزی اور کشمیریوں کا قتل عام بند کیا جائے،آرٹیکل کے مطابق نریندر مودی کا بیان پاکستان پر فضائی حملے اور مزید کارروائی کا اشارہ ہے۔بیان میں نریندری مودی نے کہا ہے کہ یہ ایک پریکٹس تھی، اصل کام ابھی ہونا باقی ہے،آرٹیکل میں کہا گیا کہ نریندر موودی کے دھمکی آمیز الفاظ کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی طاقت وراور نفرت پسند شخص اپنی ناکامی کو قبول نہ کرتا ہو ۔ صحافی بشارت پیر لکھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کا سبب پلوامہ میں خود کش حملہ تھا جس میں کشمیری نوجوان عادل احمد ڈار نے پیرا ملٹری فوجی قافلے کو نشانہ بنایا ۔انہوں نے لکھا کہ اس حملے کے بعد بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس نفرت کو بڑھاوا دیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے انتہا پسندوں کی طرف سے جنگ اور بدلہ لینے کا شور مچایا گیا،پورے بھارت میں بھارتی قوم پرست کشمیریوں کے خون کے پیاسے ہوگئے ۔ کالجوںمیں کشمیری طلباء کومشتعل مظاہرین نے نشانہ بنایا ،ان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوگئے اور دو ہزار سے زائد طلباء گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔بشارت پیر کے مطا بق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس نفرت اور اشتعال انگیزی کو آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کیلئے استعمال کر رہا

ہے۔ اس نے قوم پرستوں کے آنسوپوچھنے کا وعدہ کیا اور منگل کو بھارت کی طرف سے پاکستان شمال معربی علاقہ بالاکوٹ میں حملے کا دعویٰ کر دیا،1971ء کے بعدپہلی مرتبہ بھارتی طیاروں کی طرف سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی۔بھارت کے اعلیٰ سفارتکاروں نے حملے کی تعریف اور مضحکہ خیز زبان استعمال کرتے ہوئے بیان بازی شروع کر دی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے 300سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کر دیا لیکن مودی کی خواہش پوری نہیں ہوئی اور خود مختار اطلاعات نے بھانڈا پھوڑ دیا کہ بھارتی طیاروں نے چند درختوں کو نشانہ بنانے کے سوا کچھ نہیں کیا۔اگلی صبح پاکستانی لڑاکا طیاروں نے بھارتی مقبوضہ علاقوں میں بمباری کی جس سے آبادی کوکوئی نقصان نہیں ہوا تاہم پاکستان کا قومی وقار بلند ہوا۔

اور جس عزم کا اظہار پاکستان کی طرف سے کیا گیا تھا کہ ہم قوم کی توقعات سے بڑھ کر کارروائی کریں گے وہ پوری ہوئی۔پاک فضائیہ نے ایک بھارتی طیارے کو پاکستانی حدود میں مار گرایا اور بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نند کو گرفتار کر لیا گیا۔پاکستان کی طرف سے اس کی گرفتاری سمیت اس کی چائے سے تواضع اور تفتیش کے دوران گفتگو کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ۔پائلٹ کی گرفتاری کے بعد مودی

اور اس کے حواریوں کی دھمکیاںکچھ دیر کیلئے بند ہوگئیں۔ بعد ازاں وزیراعظم عمران خان کی طرف سے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے فیصلے کا اعلان اور امن مذاکرات کی پیشکش کی گئی۔اس ساری صورتحال میں لڑاکا طیارے گشت کرتے رہے،ہزاروں کی تعداد میں بھارتی افواج کو کشمیر بھیجا گیا،سینکڑوں گرفتاریاں ہوئیں اور جنگ کے بادل منڈلاتے رہے لیکن پورے واقعہ میں ایک بنیادی سوال کو نظر انداز کر دیا گیا۔

کشمیری نوجوان عادل احمد ڈار خود کش بمبار کس وجہ سے بنا، جنوبی ایشیاء کو جنگ کی دھانے پر کون لایا؟ڈار کے والد نے بتایا کہ ہائی سکول چھوڑنے کے بعد ایک چھوٹے سے گاؤں میں عادل ایک پڑوسی کی دکان پر کام کرتا تھا اور اپنے خاندان کیلئے روٹی روزی کماتا تھا، وہ اکثر ایک قصہ سنایا کرتا تھا کہ ایک روز اسے پولیس والوں نے سکول سے گھر واپس آتے ہوئے روکا اور اپنی گاڑیوں سے گھیرا ڈالا ، اس وقت کشمیر میں

2016ء کے دوران بڑے پیمانے پر مظاہرے چل رہے تھے،بھارتی افواج لوگوں کو قتل کر رہی تھیں۔ انہوں نے اس کی ناک زمین پر رگڑائی، مظاہروں میں سو سے زائد مظاہرین زخمی اور سینکڑوں نابینا ہوئے، اس دوران ڈار کو بھی ٹانگ میں گولی لگی، جس کے بعد مارچ 2018ء وہ اس گروپ میں شامل ہو گیا، اس کے اہل خانہ نے بتایا کہ بھارتی فوجیوں نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور ہمیںگھر میں بند کر کے گھر کو آگ لگا دی تھی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…