بغداد(این این آئی)عراق کے شمالی شہر موصل میں سرکاری اجازت کے بغیر صحافیوں کا داخلہ ممنوع ہو چکا ہے۔ یہ اقدام شہر کے وسط میں واقع گرجا گھروں اور اہم آثاریاتی مقامات کے لوٹ مار اور تخریب کاری کی لپیٹ میں آنے کے بعد کیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ان گرجا گھروں میں موصل کا اہم ترین اور قدیم کلیسائے عذرا شامل ہے۔ عینی شاہدین اور سرکاری ذمے داران کے مطابق برطانیہ کی ایک تنظیم اور ایک کمپنی پر تخریبی عمل اور چھٹی صدی عیسوی کے مخطوطات اور قدیم انجیلوں کے
سرقے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔اس حوالے سے الحمدانیہ ضلع کے سابق ڈپٹی کمشنر نیسان کرومی نے بتایا کہ بارودی سرنگوں کو ہٹانے کی ذمے دار برطانوی کمپنی الحمدانیہ کلیسا میں داخل ہوئی اور اس نے کلیسا کے اہم حصوں کو برباد کر دیا اور کیتھولک بشپس کی قبروں کو بھی کھود ڈالا۔اسی دوران آثاریاتی اہمیت کے حامل تاریخی مخطوطات اور قدیم انجیلیں بھی لاپتہ ہو گئیں۔ نیسان کرومی نے موصل شہر کو آزاد کرائے جانے کے دو سال بعد بارودی سرنگوں کے ہٹائے جانے پر حیرت کا اظہار کر کیا۔