دمشق(این این آئی)شام میں موجود کرد جنگجوؤں نے روس کی مدد سے بشارالاسد کی حکومت کے ساتھ سیاسی معاہدے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ یہ پیش رفت امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے دورہ مشرق وسطیٰ سے چند روز قبل سامنے آئی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق
شام سے امریکی فوج کے انخلاء کی تیاریوں اور مشرق فرات میں ترک فوج کی ممکنہ فوجی کارروائیوں کے تناظر میں شامی کرد جنگجوؤں نے دمشق حکومت کے ساتھ رابطے تیز کردیے ہیں۔ یہ رابطے اعلانیہ اور خفیہ دونوں طرح سے جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق روس کرد جنگجوؤں اور اسد رجیم کے درمیان ثالثی کی کوشش کررہاہے۔اسی سیاق میں کرد ایڈمنسٹریشن مشیر نے انکشاف کیا کہ کرد قیادت نے اسد رجیم کے ساتھ سیاسی معاہدے کا روڈ میپ پیش کیا ہے اور ہمیں اس پر ماسکو اور اسد رجیم کے جواب کا انتظار ہے۔دوسری جانب اسد رجیم اب تک عراق کے نیم خود مختار کرد صوبے کردستان کی طرز پر ملک کے شمال میں کردوں کو ایسا صوبہ بنانے کی اجازت دینے سے انکار کرتا رہا ہے۔اطلاعات ہیں کہ کرد پروٹیکشن یونٹس کے سربراہ سیبان حمو نے حمیمیم فوجی اڈے اور ماسکو کا خفیہ دورہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے دمشق میں ایک خفیہ دورے کے دوران اسدرجیم کی قومی سلامتی کے دفتر میں میجر جنرل علی مملوک کے ساتھ بھی ملاقات کی ہے۔ان ملاقاتوں کا مقصد اسد رجیم کے ساتھ رابطے بڑھانا اور فریقین کے درمیان سیاسی معاہدے کی راہ ہموار کرنا ہے۔