صنعاء (این این آئی)یمن میں ایران نواز حواثی باغیوں کی جانب سے سویڈن میں طے پائے معاہدے کی خلاف ورزیوں کے بعد اب باغی سرے سے معاہدے ہی سے مکر گئے ۔ انہوں نے الحدیدہ شہر اور بندرگاہ کا کنٹرول آئینی حکومت کو دینے سے انکار کردیا ۔عرب ٹی وی کے مطابق حوثیوں کی طرف سے الحدیدہ میں جنگ بندی معاہدے پرعمل درآمد سے انکار ایک ایسے وقت میں کیا ہے۔
جب اقوام متحدہ کے ایلچی پیٹرک کامریٹ نے الحدیدہ کا دورہ کیا ۔ان کے دورے کے بعد حوثیوں کی طرف سے صاف الفاظ میں کہا گیا کہ وہ الحدیدہ سے اپنے جنگجو نہیں نکالیں گے اور ان مقامات کاکنٹرول حکومت کے سپرد نہیں کیا جائے گا،خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی زیرنگرانی سویڈن کی میزبانی میں یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جنگ بندی کا ایک عبوری معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت حوثیوں کو الحدیدہ بندرگاہ، ہر،الصلیف بندرگاہ اور راس عیسیٰ کے مقامات سے چند دن کے اندر اندر نکل جانے کو کہا گیا تھا۔الحدیدہ گورنری کیلیے حوثیوں کی طرف سے مقرر کردہ سیکرٹری عبدالجبار الجرموزی نے ایک بیان میں کہا کہ الحدیدہ بندرگاہ حکومت کے حوالے کرنے کی بات مذاکرات میں سرے سے شامل ہی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ٹیم نے الحدیدہ بندرگاہ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ لی اور وہاں پر موجود کرینوں کی مرمت کا وعدہ کیا ۔ اور یہ کہ اقوام متحدہ کی کمیٹی صرف جنگ بندی تک محدود ہوگی اس کا الحدیدہ کے اقتصادی امور کی نگرانی سے کوئی تعلق نہیں۔خیال رہے کہ سویڈن میں حوثیوں اور یمنی حکومت کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت حوثیوں کو رواں سال کے آخر تک الحدیدہ، الصلیف اور راس عیسیٰ کے مقامات سے نکل جانے اور7 جنوری تک الحدیدہ شہر کا مکمل کنٹرول حکومتی فورسز کیحوالے کرنے کا پابند بنایا گیا تھا۔اس معاہدے کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس بھی ہوا جس میں متفقہ طورپر ایک قرارداد منظور کی گئی۔ قرار داد 2451 میں یمن میں حوثیوں اور حکومت کے درمیان معاہدے کی مکمل حمایت کی گئی تھی اور فریقین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اس پرعمل درآمد کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ یمن میں جنگ بندی معاہدے پر نظر رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کے مبصرین تعینات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔