کابل(این این آئی)برطانوی نشریاتی ادارے نے کہاہے کہ طالبان افغانستان کا اہم متحارب گروپ ہے جس کے 60 ہزار جنگجو ہیں اور 2001 کے بعد فی الحال افغانستان میں سب سے زیادہ علاقے پر اس کا کنٹرول ہے۔رپورٹ کے مطابق افغان حکومت کو امریکہ کی جانب سے فوجی اور مالی معاونت کے باوجود یہ جنگ زیادہ شدید اور پیچیدہ ہوتی گئی ہے۔اس سطح پر بغاوت کو قائم رکھنے کے لیے ملک کے اندر اور باہر دونوں جانب سے بہت زیادہ فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اقتدار سے ہٹنے کے بعد سے وہ طویل عرصے سے ملک بھر میں
بغاوت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔رپورٹ میں کہاگیاکہ فنڈنگ کے ذرائع کا پتہ چلانا معلومات پر مبنی اندازہ لگانا ہے کیونکہ خفیہ طور پر کام کرنے والی عسکری تنظیمیں اپنے آمد و خرچ کی اشاعت نہیں کرتیں۔بہر حال طالبان کی آمدن کے ذرائع منشیات کی تجارت کے ماسوا بھی بہت ہیں۔ 2012 میں اقوام متحدہ نے اس عام تصور کے خلاف خبردار کیا تھا کہ افغانستان میں پوست کی معیشت طالبان کی آمدن کا اہم ترین ذریعہ ہے۔ 2011 کے بعد اس گروپ کی آمدن کا اندازہ 40 کروڑ ڈالر لگایا جاتا ہے۔ تاہم اب یہ ڈیڑھ ارب ڈالر تک ہو سکتی ہے۔