کابل(آئی این پی) افغانستان میں شدت پسندوں نے کار بم دھماکا کرنے کے بعد دارالحکومت کابل میں حکومتی دفتر پر حملہ کردیا جس میں متعدد افراد زخمی ہو گئے اور عمارت پر اب بھی ان کا قبضہ برقرار ہے جس کے سبب ہلاکتوں کا بھی اندیشہ ہے۔وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے کہا کہ جدید ہتھیاروں سے لیس متعدد حملہ آوروں نے اس کمپانڈ پر حملہ کیا جس میں وزارت پبلک ورکس سمیت دیگر دفاتر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہو گئے جس میں تین سیکیورٹی اہلکار اور چار شہری شامل ہیں۔البتہ وزارت صحت نے دعوی کیا کہ صرف ایک ہسپتال میں لے جائے جانے والے زخمیوں کی تعداد 16 ہے۔رحیمی نے کہا کہ افغان فورسز نے اب تک 3 حملہ آوروں کو مار دیا ہے اور کمپانڈ میں پھنسے تقریبا 300 افراد کو شدت پسندوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے جبکہ ایک شدت پسند کار بم دھماکے میں ہلاک ہو گیا۔نصرت رحیمی نے کہا کہ اب بھی چند افراد کو شدت پسندوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے اور انہیں چھڑانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔ہسپتال میں موجود فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائندے نے بتایا کہ حملہ آوروں سے بچنے کے لیے ایک زخمی شہری نے عمارت کی تیسری منزل سے چھلانگ لگا دی جس سے اس کی متعدد ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔دوپہر میں کار بم دھماکے سے شروع ہونے والے اس حملے کی ذمے داری اب تک کسی نے بھی قبول نہیں کی جبکہ اس کے بعد ایک اور دھماکا بھی ہوا جس کی نوعیت کا تعین نہیں کیا جا سکا۔حملے کی زد میں آنے والے کمپانڈ سے دھواں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں جبکہ عمارت کے اوپر دو ہیلی کاپٹر بھی گشت کر رہے ہیں۔وزارت پبلک ورکس میں کام کرنے والے ایک ملازم اور ایک عینی شاہد اشرف نے بتایا کہ حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔