اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے کرتارپور راہداری کھولنے کے فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ بارڈر کھولنے کا معاملہ پاک بھارت سفارتی سطح پر بات چیت میں طے کیا جائے گا۔اجے بساریہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بارڈ کھولنے پر پاکستان اور بھارت کا اتفاق ہے تاہم بارڈر کب کھولا جائے گا یہ دونوں ممالک بات چیت میں طے کریں گے۔
بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ کرتارپور کراسنگ کے حوالے سے دو ماڈلز ہمارے سامنے ہیں، واہگہ بارڈر یا کشمیر والا ماڈل اپنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری پر فی الحال گیٹ لگایا جائے گا، پاکستان اور بھارت کے درمیان مختلف چینلز سے رابطے موجود ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ رابطے کس طرح کے ہیں؟ تو بھارتی ہائی کمشنر نے جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ایسے رابطوں کو میڈیا پر نہیں لایا جا سکتا ہے۔خیال رہے کہ ضلع نارووال میں واقع کرتار پور بھارتی سرحد سے متصل علاقہ ہے جہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے اور یہیں گردوارے میں ان کی قبر بھی ہے۔ سکھ یاتریوں کو پاکستانی حدود میں موجود اپنے مقدس مقام کرتارپور تک پہنچنے کیلئے لاہور کے راستے نارووال آنا پڑتا تھا جہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کا مزار ہے۔کرتارپور بارڈر کھولنے کی پیشکش پاکستان کی جانب سے اس وقت کی گئی تھی جب سابق بھارتی کرکٹر اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے پاکستان آئے تھے اور اس تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ان کی مختصر ملاقات ہوئی تھی جس میں آرمی چیف نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کیلیے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور بارڈر کھولنے کی پیشکش کی تھی تاہم اس وقت بھارت میں نوجوت سنگھ سدھو کی اس ملاقات پر منفی رد عمل سامنے آیا اور ان پر شدید تنقید کی گئی۔تاہم اب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کابینہ نے کرتارپور بارڈر کھولنے کی منظوری دے دی ہے۔