ہفتہ‬‮ ، 02 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ولی عہد کے عہدے سے ہٹانے کی تیاریاں شروع، سعودی بیعت کونسل نے بڑا قدم اُٹھا لیا، نیا ولی عہد کون ہوگا؟ نام سامنے آ گیا

datetime 20  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی فرمانروا شاہ سلمان سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترکی میں واقع سعودی سفارتخانے میں ہلاکت کے بعد حرکت میں آ گئے ہیں، فرانسیسی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کے ممکنہ نئے ولی عہد کا نام سامنے آ گیا ہے، اخبار کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو عہدے سے ہٹا کر خالد بن سلمان کو سعودی عرب کا نیا ولی عہد مقرر کیے جانے کا امکان ہے،

اس بارے میں سعودی بیعت کونسل نے غور شروع کر دیا ہے۔واضح رہے کہ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شاہ سلمان نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اپنے انتہائی قابل اعتماد ساتھی اور مکہ کے گورنر شہزادہ خالد الفیصل کو استنبول روانہ کیا اور کہا کہ وہ جا کر جمال خاشقجی کے معاملے پر پیدا ہونے والے بحران کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ شہزادہ خالد کے دورے کے دوران ترکی اور سعودی عرب میں جمال خاشقجی کے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق ہو گیا، اس کے بعد سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے ایک اور انتہائی اہم قدم اٹھاتے ہوئے سعودی پبلک پراسیکیوٹر کو حکم دیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کرے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے حکومتی ذرائع نے بتایا کہ شہزادہ خالد شاہی خاندان کے سینئر فرد اور شاہ سلمان کے قریبی ساتھی ہیں اور شہزادہ خالد ان کے دست راست سمجھے جاتے ہیں اور ان کا ترکی کے صدر سے بھی بہت قریبی اور دوستانہ تعلق ہے، شاہ سلمان نے اسی وجہ سے ترکی بھیجنے کے لیے ان کا انتخاب کیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سب کا مطلب تو یہ ہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لے چکے ہیں کیونکہ ان کے بیٹے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اس واقعے میں ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، رپورٹ کے مطابق بعض حلقوں کا اس بارے میں کہنا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی محمد بن سلمان پر کڑی تنقید کرتے تھے اس وجہ سے انہیں قتل کروایا گیا،

ترکی کی پولیس بھی کچھ اسی طرح کے الزام عائد کر چکی ہے۔ شاہی خاندان کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شاہ سلمان اس معاملے کی سنجیدہ نوعیت سے واقف نہیں تھے کیونکہ شہزادہ محمد بن سلمان کے قریبی لوگوں نے شاہ سلمان کی توجہ سعودی عرب کے ٹی وی چینلز پر چلنے والی خبروں پر مرکوز رکھی، ان خبروں میں صرف سعودی عرب کی ترقی سے حوالے بتایا جاتا تھا، لیکن جب معاملہ زیادہ بڑھا تو شہزادہ محمد بن سلمان اس کو چھپا نہ سکا اور آخر کار سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے سنگینی کو سمجھتے ہوئے معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیا۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…