تل ابیب(این این آئی)اسرائیلی عرب اور مسلمان نیوز اینکر لوسی حریش اور یہودی اداکار تساہی حالیوی کی شادی پر اسرائیلی سیاستدانوں کی جانب سے شدید مخالفت سامنے آئی ہے جبکہ اسرائیلی وزیر داخلہ نے اس شادی کو یہودی نسل کی حفاظت کے لیے خطرہ تک قرار دے دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی عرب نیوز اینکر لوسی حریش عبرانی زبان پر عبور رکھتی ہیں اور
انہوں نے بدھ (10 اکتوبر) کو یہودی اداکار تساہی حالیوی سے شادی کی تھی۔لوسی حریش اسرائیلی ٹیلی وڑن پر عبرانی زبان میں بطور اینکر ملازمت کرنے والی پہلی عرب خاتون ہیں جبکہ تساہی حالیوی نے نیٹ فلیکس کے ڈرامے فاؤدا میں ایک خفیہ ایجنٹ کے کردار سے شہرت حاصل کی تھی۔ایک مسلم اینکر اور یہودی اداکار کی شادی کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد سے اسرائیلی سیاست میں ہلچل مچ گئی اور ان کی شادی پر متضاد رویوں کا رد عمل سامنے آیا۔انہوں نے حدیرہ کے جنوب مغربی علاقے ایلکی رنچ میں نجی تقریب میں شادی کی کیونکہ اسرائیل میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد قانونی طور پر شادی نہیں کرسکتے۔اسرائیل کے وزیر داخلہ ارییا درعی نے کہا کہ یہ ان دونوں کا ذاتی معاملہ ہے، لیکن ایک یہودی کے طور پر مجھ سے یہ سوال پوچھا جائے تو میں یہ کہوں گا کہ میں ایسی چیزوں کے خلاف ہوں کیونکہ ہمیں یہودی نسل کی حفاظت کرنی ہے جسے ہم نے ہزاروں سالوں سے محفوظ رکھا ہے، لوسی حریش اپنا مذیب تبدیل کرسکتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کے بچے بڑے ہوں گے، اسکول جائیں گے اور بعد میں شادی کے وقت انہیں مشکلات کا سامنا ہوگا۔زایونسٹ یونین کے رکن شیلی نے نو بیاہتا جوڑے کو مبارک باد دی اور حازان کا موازنہ ہیری پوٹر کے ڈیتھ ایٹر سے کیا جسے جادوگروں میں صرف خالص خون کی تلاش ہوتی ہے۔یوئل حسن زایونسٹ یونین قانون ساز کا کہنا تھا کہ حازان ایک نسل پرست، تاریک اور شرمناک چہرے کو ظاہر کرتے ہیں جسے مزید نہیں دیکھا جاسکتا‘۔