ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

امریکا میکسیکو سرحد پر ہزاروں خاندان الگ ہوئے : ایمنسٹی انٹرنیشنل

datetime 13  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(انٹرنیشنل ڈیسک)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ امریکی حکومت نے میکسیکو کی سرحد پر تارکین وطن کے خلاف سخت پالیسی کے نتیجے میں گزشتہ چار ماہ کے عرصے میں چھ ہزار سے زائد تارک وطن افراد ان کے خاندانوں سے علیحدہ کیے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کی سرگرم تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکی پناہ گزینوں کی پالیسی کے حوالے سے

ایک رپورٹ میں بتایا کہ امریکا اور میکسیکو کی سرحدوں پر پناہ گزینوں کو غیر قانونی طریقے سے روکا جا رہا ہے، انہیں غیر اعلانیہ مدت تک زیر حراست رکھا جا رہا ہے اور انہیں طبی سہولیات بھی فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ایمنسٹی کے مطابق امریکی حکومت کی سخت پالیسی کی وجہ سے ملک میں داخل ہونے والے ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن خاندانوں کو علیحدہ کر دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا پناہ گزین مخالف پالیسی پر عمل درآمد کرنا امریکی آئین اور بین الااقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔امریکا میں تعینات ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر اریکا گوئیرا روزاس نے امریکی کانگریس اور ملکی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے میکسیکو کی سرحد پر پناہ کے متلاشی افراد کے خلاف گھناؤنی کارروائیوں کی غیر جانبدار تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ روزاس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک منصوبے کے تحت میکسیکو کی سرحد پر غیر قانونی تارکین وطن کو سزائیں دینے کے لیے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔مستقبل میں ایسی کارروائیوں کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ غیر جانبدار تفتیش کے ذریعے حکومت کو جواب دہ ٹھرایا جائے۔ ڈائریکٹر ایمنسٹی انٹرنیشنل امریکا نے مزید کہا کہ سن 2017 سے 2018 کے دوران تقریبا آٹھ ہزار خاندانوں کے ارکان ایک دوسرے سے الگ کر دیے گئے ہیں۔علاوہ ازیں امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک امیگریشن حراستی مرکز میں برازیلین خاتون

ولکئیریا نے ایمنسٹی کو بتایا کہ پناہ کی درخواست جمع کروانے کے اگلے ہی روز سی بی پی اہلکاروں نے اس کے سات سالہ بیٹے کو بغیر کسی وجہ کے اس سے الگ کردیا۔ انتالیس سالہ اس خاتون نے رواں برس مارچ میں پناہ کی درخواست جمع کروائی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے گفتگو کے دوران ولکئیریا نے مزید بتایا کہ ’انہوں نے مجھے کہا کہ مجھے یہاں رہنے کا کوئی حق نہیں، اور مجھے اپنے بیٹے کے ساتھ رہنے کا بھی کوئی حق حاصل نہیں ہے،امریکی حکام کی جانب سے

سن 2017 سے میکسیکو سے متصل سرحد پر کئی تارکین وطن افراد کو ملک میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کے الزام میں غیر اعلانیہ مدت تک حراست میں رکھنے کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ تارکین وطن افراد کو پناہ کی درخواست پر حتمی فیصلہ سامنے آنے تک حراست میں رکھا جاتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنشنل امریکا کی ڈائریکٹر کے مطابق ’پناہ کے متلاشی افراد کو جبری طور پر زیر حراست رکھنا امریکی اور بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…