کوپن ہیگن (انٹرنیشنل ڈیسک)ڈنمارک نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ریفیوجی کوٹہ نظام کے تحت 2018 میں کسی مہاجر کو قبول نہیں کرے گا۔ اس کے بجائے ڈنمارک حکومت حال ہی میں ڈنمارک پہنچنے والے تارکین وطن کے سماجی انضمام کی جانب توجہ مرکوز کرے گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسکینڈے نیویا خطے کے ملک ڈنمارک نے 2016 سے اقوام متحدہ کے ریفیوجی
کوٹہ سسٹم میں شرکت معطل کر رکھی ہے اور ابھی تک دوبارہ واپسی اختیار نہیں کی ہے۔مہاجرت کے بارے میں سخت موقف کی حامل ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن انگر اسٹوڑ برگ نے ایک بیان میں کہاکہ ہم اب بھی اْن مہاجرین کو ڈینش معاشرے میں ضم کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں جو حالیہ چند سالوں میں ڈنمارک آئے ہیں۔یو این کوٹہ ریفیوجی سسٹم کے تحت ایسے مہاجرین کی کسی تیسرے ملک میں آباد کاری کی کوشش کی جاتی ہے جنہیں اپنے داخلے سے پہلے ملک میں کسی وجہ سے آباد کرنا ممکن نہ ہو۔گزشتہ برس بھی ڈنمارک کی مہاجرین مخالف دائیں بازو کی حکومت نے اقوام متحدہ کے کوٹہ سسٹم کے تحت مزید مہاجرین قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ایک منصوبے کے تحت کئی ممالک ایک کوٹہ سسٹم کے ذریعے سالانہ بنیادوں پر مہاجرین کو پناہ دیتے ہیں۔ 2015 میں یورپ میں مہاجرین کا بحران شروع ہونے کے بعد ڈنمارک نے بیس ہزار تارکین وطن کو اپنے ہاں قبول کیا تھا۔ یہ تعداد جرمنی اور سویڈن جیسے ہمسایہ ممالک کی نسبت انتہائی کم ہے۔ جرمنی میں اس عرصے کے دوران ایک ملین سے بھی زائد مہاجرین آئے تھے۔سماجی انضمام اور مہاجرین کے امور کی نگران ڈینش وزارت کے مطابق 2017 میں ملک میں 3،500 مہاجرین کا اندراج کیا گیا تھا جو سن 2008 کے بعد سے کم ترین تعداد ہے۔ رواں برس کے پہلے دس ماہ میں پناہ کی دو ہزار چھ سو کے قریب درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ڈنمارک میں 2017 کے اواخر میں منظورکیے جانے والے ایک امیگریشن قانون کے مطابق اب یہ امیگریشن منسٹری کی صوابدید پر ہے کہ وہ کتنے مہاجرین کو قبول کرے گی۔