ریاض(انٹرنیشنل ڈیسک)سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ان کا مْلک ایران اور لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو یمن پر تسلط جمانے کی ہرگزاجازت نہیں دے گا۔عرب ٹی وی کے مطابق مریکا میں امریکی خارجہ تعلقات کونسل میں ایک سیمینار سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب اپنی جنوبی سرحد پر حزب اللہ اور ایران کے بڑھتے
اثرو نفوذ کو ختم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔انہوں نے حوثیوں پر یمن کے جنگ سے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کی کوششوں میں رخنہ ڈالنے اور عالمی ادارہ صحت کے قافلوں کو لوٹنے کا الزام عاید کیا۔ عادل الجبیر نے کہا کہ حوثیوں نے 17 معاہدے کئے مگر ان میں سے ایک معاہدے پر بھی عمل درآمد نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کے مسئلے کا فوجی نہیں بلکہ سیاسی حل ہی زیادہ مناسب ہے۔ حوثیوں کو یمن میں سیاسی عمل میں حصہ لینے کا حق ہے مگرانہیں پورے یمن پر اپنا تسلط جمانے کا کوئی حق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی کارروائی کا مقصد حوثیوں کو بات چیت پرمجبور کرنا ہے۔شام کے بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے الجبیر نے کہا کہ شام کی صورت حال انتہائی سنگین ہے۔ کسی نئے انسانی المیے کے رونما ہونے سے قبل شام کی جنگ ختم کی جانی چاہیے۔شام میں روسی فوجی مداخلت نے زمینی صورت حال تبدیل کردی۔ سعودی عرب شام کے مسئلے کو جنیوا میں ہونے والی بات چیت کی روشنی میں حل کرنے کا خواہاں ہے۔ادل الجبیر نے اسرائیل کے ساتھ خفیہ تعلقات کی موجودگی کو من گھڑت پروپیگنڈہ قرار دیا اور کہا کہ صہیونی ریاست کے ساتھ ریاض کے کسی قسم کے تعلقات نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان بحران کیخاتمے اور دو ریاستی حل کا حامی ہے۔