منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

تارکین وطن جرمن لیبر مارکیٹ کا خلاء پر کرنے کیلئے پرعزم

datetime 16  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک)جرمنی میں مہاجرین اور تارکین وطن کی بڑی تعداد کی طرف سے ملازمتوں کے لیے تربیتی کورسز کی رجسٹریشن سے جرمن لیبر مارکیٹ کا خلاء پر ہونے کی توقع ہے۔ یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کو ہنر مند افراد کی کمی کا سامنا ہے۔خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے وفاقی جرمن شماریاتی ادارے کے اعدادوشمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ برس

کے دوران ملازمتوں کے لیے تربیتی پروگراموں میں اندارج کروانے والے ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جو جرمنی میں پیدا نہیں ہوئے تھے۔2007ء کے دوران مہاجرین اور تارکین وطن افراد کی بڑی تعداد نے جرمن لیبر مارکیٹ کا حصہ بننے کے لیے درخواستیں دیں۔2016ء کے مقابلے میں گزشتہ برس اس تعداد میں 36.2 فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا۔ جرمن حکام کے مطابق 2017ء میں ایسے نوجوان افراد کی تعداد پانچ لاکھ پندرہ ہزار سات سو رہی، جنہوں نے مختلف تربیتی پروگراموں میں شرکت کی۔ یہ امر اہم ہے کہ سن دو ہزار ایک کے بعد پہلی مرتبہ ان افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔وفاقی جرمن دفتر برائے محنت کی طرف سے گزشتہ ماہ جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق جولائی میں جرمنی میں خالی ملازمتوں کی تعداد آٹھ لاکھ بائیس ہزار سے زائد تھی۔ جون میں یہ تعداد آٹھ لاکھ پانچ ہزار سے زائد تھی جبکہ جولائی 2007ء میں تقریبا ساڑھے سات لاکھ سے زائد تھی۔بتایا گیا ہے کہ شام اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان تارکین وطن افراد کی طرف سے تربیتی پروگراموں میں اندراج کی خاطر سب سے زیادہ درخواستیں جمع کرائی گئیں۔شام اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے تقریبا دس ہزار ایسے نوجوان تارکین وطن افراد نے 2017ء مختلف تربیتی پروگراموں میں شرکت کی، جو2016ء کے مقابلے میں تین گنا سے بھی زیادہ تعداد بنتی ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں ایسے پروگراموں میں شرکت کرنے والے شامی اور افغان نوجوانوں کی تعداد صرف تین ہزار تھی۔2017ء کے دوران سات سو بیس شامی اور افغان خواتین نے ان پروگراموں میں شرکت کی، جو اس سے ایک سال قبل کی تعداد سے تین سو زائد رہی۔ گزشتہ برس تربیتی پروگراموں میں شرکت کرنے والے مردوں کی تعداد میں 3.7 فیصد اضافہ ہوا ۔

تاہم اس ضمن میں خواتین کی شرکت میں 2.9 فیصد کی کمی ہوئی۔ناقدین کا کہنا ہے کہ جرمنی میں ہنر مند تارکین وطن اور مہاجرین لیبر مارکیٹ میں پایا جانے والا خلاء پر کر سکتے ہیں۔ اسی مقصد کی خاطر جرمن حکومت امیگریشن کے حوالے سے ایک ایسی قانون سازی پر کام کر رہی ہے، جس کے تحت خدمات اور صحت کے شعبے کے ساتھ ساتھ دیگر سیکٹرز میں بھی ملازمتوں کے خلاء کو پر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…