نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک)بھارتی حکومت نے پورے ملک میں یتیم بچوں کے شیلٹر ہاؤسز کے بھرپور معائنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ یہ حکم حال ہی میں ریاست بہار کے ایک شیلٹر ہاؤس میں چونتیس کم سن لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی حکومت کی وزیر برائے بہبود خواتین و اطفال مانیکا گاندھی نے حکم دیا کہ پورے ملک میں
نو ہزار کے قریب شیلٹر ہاؤسز کا بھرپور معائنہ کیا جائے۔ ان شیلٹر ہاؤسز میں یتیم اور بے سہارا بچوں اور بچیوں کو پناہ دی جاتی ہے۔ مانیکا گاندھی کے اس حکم کی تفصیلات بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں بھی بتائی ہیں۔ریاست بہار کے شہر مظفر پور میں واقع ایک شیلٹر ہاؤس میں تقریباً تین درجن کم سن یا ٹین ایجر لڑکیوں کے جنسی استحصال کے واقعے نے پورے بھارت میں ہلچل پیدا کر رکھی ہے۔ اس واقعے کے سامنے آنے کے بعد ہی بچوں کے ایسے رہائشی مراکز کی جانچ پڑتال کے مطالبے زور پکڑ گئے تھے۔مودی حکومت کی وزیر مانیکا گاندھی نے کہا کہ انہوں نے بچوں کے حقوق کے نگران ملکی کمیشن کو ہدایت کی وہ ایسے تمام مراکز کا سماجی آڈٹ کر کے ایک جامع رپورٹ مرتب کرے۔ اس کمیشن کو یہ آڈٹ مکمل کرنے کے لیے 60 دن کی مہلت دی گئی ہے۔مانیکا گاندھی نے یہ بھی کہا کہ یہ کمیشن آڈٹ کے دوران اس پہلو کا بھی خاص خیال رکھے گا کہ پناہ حاصل کرنے والے بچوں کو کس طرح کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دیکھنا بھی ضروری ہو گا کہ بے سہارا بچے کن حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ حقوق اطفال اور انسانی حقوق کے اداروں نے بھی انہی بنیادوں پر ایسے شیلٹر ہومز کی جانچ پڑتال کا مطالبہ کر رکھا ہے۔اْدھر بھارتی ریاست اتر پردیش کے ایک شیلٹر ہاؤس میں مقیم بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے شبے میں پانچ افراد کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ اتر پردیش کے اس شیلٹر ہاؤس سے چوبیس کم سن بچیوں کو ایک دوسری رہائش گاہ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پولیس نے ایک چھاپہ ایک ایسی بچی کے بیان کے بعد مارا، جس نے اس رہائش گاہ سے فرار ہو کر پولیس کو وہاں کیے جانے والے جنسی استحصال کی اطلاع دی تھی۔