جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

انٹرنیشنل امدادی تنظیموں میں جنسی استحصال کے سلسلے کو روکنا مشکل ہو گیا،خواتین کے جنسی استحصال کے انتہائی افسوسناک انکشافات سامنے آ گئے

datetime 2  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(آئی این پی )برطانوی پارلیمانی کمیٹی نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل امدادی تنظیموں میں جنسی استحصال کے سلسلے کو روکنا محال ہے، بین الاقوامی امدادی اداروں میں جنسی استحصال ایک وبا کی صورت اختیار کر گئی ہے،غیرسرکاری تنظیموں میں بظاہر معاملات بہتر ہیں، تبدیلی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی پارلیمانی کمیٹی نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل امدادی تنظیموں میں جنسی استحصال کے سلسلے کو روکنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔

کمیٹی کے مطابق یہ ادارے اپنے مرد ملازمین کے ہاتھوں خواتین ورکروں کے استحصال میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔برطانوی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کے ترقیاتی شعبے کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے سربراہ اسٹیفن ٹوِگ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی امدادی اداروں میں جنسی استحصال ایک وبا کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ یہ بتائی ہے کہ یہ ادارے ایسی صورت حال کا خاتمہ کرنے کے بجائے اپنے ملازمین کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں اور اس طرح کسی بھی استحصالی رویے کی انکوائری شفاف طریقے سے مکمل نہیں ہو پاتی۔اس کمیٹی نے انٹرنیشنل اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی تنظیم کے ملازمین کی مزید چھان بین کرے اور ایسے افراد کے نام سامنے لائیں جو خواتین کے جنسی استحصال میں ملوث پائے گئے ہوں تا کہ ان شکاریوں کو کوئی اور ادارہ نوکری دینے سے گریز کرے کیونکہ جنسی استحصال کرنے والے اپنی عادت سے باز نہیں رہ سکتے اور وہ مسلسل ایسے افعال کا ارتکاب کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ایسے اداروں میں مجموعی تاثر یہ ہے کہ جنسی استحصال کرنے والے ملازمین کے ساتھ نرم رویہ اختیار کیا جاتا ہے اور اس باعث اندرونِ خانہ پیچیدگیوں کا سلسلہ دراز ہونے لگا ہے۔

برطانوی پارلیمانی کمیٹی کے مطابق ڈیویلپمنٹ سیکٹر میں یہ مسئلہ انتہائی گھمبیر ہو چکا ہے اور اس کا حجم بعید از قیاس ہے۔برطانیہ کی غیرسرکاری تنظیموں کے نگران ادارے کا کہنا ہے کہ مختلف ادارے جنسی استحصال کے عمل کا مکمل صفایا کرنے پر مجبور ہیںیہ بھی واضح کیا گیا کہ بین الاقوامی امدادی اداروں میں ملازم خواتین کے جنسی استحصال کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ برطانوی دارالعوام کی خصوصی کمیٹی کی رپورٹ رواں برس کے اوائل میں

برٹش کثیرالقومی امدادی ادارے اوکسفیم میں جنسی استحصال کے الزامات کے تناظر میں ہے، جب سات ملازمین نے اپنی اپنی نوکریوں سے استعفے دے دیے تھے۔اوکسفیم کے حوالے سے ایسے انکشافات بھی سامنے آئے تھے کہ اس ادارے کے بعض ملازمین نے کیربیین ملک ہیٹی میں سن 2010 کے زلزلے کے بعد قائم ہونے والے مقامی دفتر میں خواتین عہدوں پر جسم فروش خواتین کو ملازمتیں تک دے رکھی

تھیں۔دوسری جانب برطانیہ کی غیرسرکاری تنظیموں کے نگران ادارے انٹرنینشل ڈیویلپمنٹ نان گورنمنٹل آرگنائزیشن کی سربراہ جوڈتھ بروڈی کا کہنا ہے کہ مختلف ادارے جنسی استحصال کے عمل کا مکمل صفایا کرنے پر مجبور ہیں۔ بروڈی کے مطابق غیرسرکاری تنظیموں میں بظاہر معاملات معمول کے مطابق جاری ہیں اور ان میں یقینی طور پر تبدیلی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…