برسلز(انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین کے الیکشن آبزرویشن مشن کے سربراہ اور یورپی پارلیمان کے رکن مائیکل گاہلر نے کہا ہے کہ انتخابی وقت قانونی کورس کے خلاف امیدواروں کو استثنیٰ فراہم نہیں کرتا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک گفتگومیں انسداد بدعنوانی کے ادارے کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو گرفتار کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب ان کا کہنا تھا کہ اصول یہ ہے کہ انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد کوئی ادارہ اپنے کام نہیں روکتا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی شخص بھی قانون سے بالاتر نہیں اور کسی کو صرف اس وجہ سے استثنیٰ نہیں دی جاسکتی کیونکہ یہ انتخابات کا وقت ہے۔یورپی یونین کے مبصرین کا کہنا تھا کہ جہاں الیکشن کمیشن پاکستان انتخابات کے انعقاد کے لیے کام کررہا تو وہی دوسرے ادارے اپنے کاموں میں مصروف ہیں ہوتے ہیں تاہم اس معاملے پر ہم بہت محتاط ہیں اور کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 2013 کے عام انتخابات کے مقابلے میں پاکستان میں تشدد میں کافی کمی آئی ہے، ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی طرف نشاندہی کی کہ الیکشن کمیشن نے پولنگ اسٹیشن پر فوج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا تاہم یہ مشاہدہ کیا گیا کہ فوج کو بطور ادارہ عام طور پر کسی ایک جماعت یا دیگر کی حمایت نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک میں فوج حکمران جماعت کے آلہ کار کے طور پر کام کرتی ہے، جس طرح زمبابوے کے رابرٹ مگابے نے فوج کو اپنے دہائیوں پرانے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا ۔عام انتخابات میں خلائی مخلوق کے اثر انداز ہونے سے متعلق لگنے والے الزامات پر پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم اس صورتحال میں نہیں ہیں کہ کچھ بھی توقع کرسکیں تاہم مشن قانون کے خلاف ہونے والے کوئی بھی کام پر نظر رکھے گا۔عام انتخابات میں غیر ملکی مبصرین کے لیے جاری ہونے والے ضابطہ اخلاق پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ 2013 کے انتخابات کے لیے بنائے گئے ضابطے کو کاپی پیسٹ کرکے پیش کیا گیا ہے۔