نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے خبردار کیا ہے کہ فلسطین کا محصور علاقہ غزہ جنگ کے دھانے پر کھڑا ہے۔ انہوں نے غزہ میں حق واپسی کے لیے پرامن احتجاج کرنے والے فلسطینی مظاہرین کے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل عام پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا۔
سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں انتونیو گوٹیرس نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی تشویشناک اور خوفناک ہے۔ تمام فریقین جو صورت حال کو اس مقام تک پہنچانے کے ذمہ دار ہیں ان کی بھرپور مذمت کی جانی چاہیے۔ میں سب کو متنبہ کرتا ہوں کہ غزہ جنگ کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔خیال رہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی پٹی میں جاری کشیدگی کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سفارت کار فلسطین۔ اسرائیل بحران پر اپنی آراء کا اظہار بھی کریں گے۔ 2014ء کی جنگ کے بعد غزہ کی پٹی میں حالات ایک بار پھرانتہائی خطرناک نہج تک پہنچ چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہناہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بے گناہ افراد کی ہلاکتوں اور ہزاروں کے زخمی ہونے پر گہرا دکھ اور صدمہ ہے۔ اسرائیلی فوج 30 مارچ سے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مظاہرین کے خلاف براہ راست فائرنگ اور طاقت کا بے دریغ استعمال کررہی ہے جس کے نتیجے میں شہریوں کا غیرمعمولی جانی نقصان ہو رہا ہے۔واضح رہے کہ 30 مارچ سے غزہ کی پٹی میں جاری عوامی حق واپسی تحریک کو دبانے کے لیے اسرائیل نے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں 132 فلسطینی شہید اور 13 ہزار سے زاید زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں سے 61 فلسطینی صرف 14 مئی کے روز امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کے خلاف احتجاج کیدوران اسرائیلی فوج کی انتقامی کارروائیوں کی بھینٹ چڑھ گئے تھے۔ بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تیس مارچ سے جاری تحریک کے دوران 13 ہزار سے زاید فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے 1400 ایسے زخمی ہیں جنہیں تین سے پانچ گولیاں لگی ہیں۔