ٹورنٹو(این این آئی)جی سیون ممالک کے رہنما اس اجلاس میں اب تک ایک مشترکہ بیان تک تیار نہیں کر پائے ۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مابین بڑھتی خلیج نے تجارت اور ورلڈ آرڈر کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کینیڈا میں جاری دنیا کے سات امیر ترین اور صنعتی ممالک کی جی سیون سمٹ کے دوران اس مرتبہ چھ جمع ایک کی اصطلاح سب سے زیادہ استعمال کی جا رہی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مرتبہ کی سمٹ میں چھ ممالک ایک طرف اور ایک ملک (یعنی امریکا) دوسری طرف کھڑا دکھائی دے رہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سب سے آخر میں اس سربراہی اجلاس میں پہنچے تھے اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق وہ سب سے پہلے واپس بھی جا رہے ہیں۔ نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق ٹرمپ نے اپنے طے شدہ وقت سے بھی پہلے واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ اس اجلاس میں عالمی ماحول کے بارے میں ہونے والی گفتگو میں شریک نہیں ہو رہے۔یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک بھی اس سمٹ میں یورپی یونین کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ تجارت، ایران جوہری ڈیل اور عالمی ماحول کے تحفظ جیسے مسائل پر ٹرمپ اور دیگر ممالک کے مابین واضح اختلافات ہیں۔