جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

مسلمان نوجوان کو مشتعل ہجوم سے بچانے والے پولیس اہلکارکو جان سے مارنے کی دھمکیاں، پولیس اہلکار کا ایسا بیان جسے جان کر آپ بھی اسے داد دیے بغیر نہیں رہ پائیں گے

datetime 31  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آن لائن)بھارتی انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمان نوجوان کو مشتعل ہجوم سے بچانے والے پولیس اہلکار جگن دیپ سنگھ کوجان سے مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک مسلمان نوجوان کو مشتعل ہجوم سے بچانے والے پولیس اہلکار جگندیپ سنگھ کو دھمکیاں دی گئی ہیں۔ویڈیو سامنے آنے کے بعد اس نوجوان پولیس اہلکار کی تحسین کی جارہی تھی کہ انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی ملنے لگیں۔

شمالی ریاست اتراکھنڈ کے پولیس ایہلکار جگندیپ سنگھ کی یہ ویڈیو گذشتہ ہفتے انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھی۔حملے کا شکار ہونے والا شخص اپنی ہندو گرل فرینڈ کے ساتھ مندر آیا تھا۔ہندوں کے مجمع نے اس گھیر لیا اور اس پر لو جہاد کا الزام لگا کر اس پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔یہ اصطلاح بنیاد پرست ہندوں نے تخلیق کی ہے جس میں ان کے مطابق مسلمان مرد عورتوں کو رجھا کر مسلمان کر رہے ہیں۔ویڈیو کے انٹرنیٹ پر شیئر ہونے پر بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ جگندیپ تمام انڈینز کے لیے مثال ہیں اور یہ خبر انڈیا کے تمام بڑے اخباروں میں چھپی۔جگندیپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا میں صرف اپنا فرض نبھا رہا تھا۔ اگر میں وردی میں نہ بھی ہوتا تو بھی میں ایسا ہی کرتا اور ہر انڈین کو یہی کرنا چاہیے۔تاہم زیادہ دیر نہیں لگی جب لوگوں نے ان پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی کہ وہ غیر مہذب عمل کا دفاع کر رہے تھے۔ان کے ساتھ کام کرنے والے پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں اس لیے انھیں رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے راکیش نینوال نے کہا کہ یہ غلط ہے جب یہ مسلمان ہندو لڑکیوں کو لے کر ہماری عبادت کی جگہ پر آتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ مندر ہے اور یہ پاک ہے۔بے جے پی کے ایک دوسرے ایم ایل اے راج کمار ٹھکرال نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ یہ اس شخص کی جانب سے ہندو برادری کے

جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی ایک کوشش تھی۔ان کا مزید کہنا تھا ہم مسجد میں نہیں جاتے کیونکہ ہمیں وہاں جانے کا حق نہیں۔ پھر یہ لوگ ہندو تہذیب کو تباہ کرنے کے لیے مندر میں کیوں آتے ہیں۔تاہم رام نگر ضلع کے لوگوں کا، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، خیال ہے کہ یہ سب بہت پریشان کن ہے۔ایک مقامی شخص کاجیت سہانی کا کہنا تھا جو ایک لڑکا اور لڑکی اپنی مرضی سے کہیں جاتے ہیں تو یہ دائیں بازو کے لوگ اسے لوجہاد کیسے کہہ سکتے ہیں اور حملہ کیسے کر سکتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…