اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )سعودی ولی عہد کے منظر سے غائب ہونے کے بعد ایرانی اور روسی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب میں بغاوت کے دوران شاہی محل پر حملے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو قتل کر دیا گیا ہے ۔ روسی خبر رساں ادارے ’سپوتنک ‘نے ایرانی اخبار ”خیان“کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ما ہ21اپریل کو
بغاوت کی کوشش کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو مبینہ طور پر دو گولیاں لگیں جس کی وجہ سے ان کا انتقال ہو گیا۔ایرانی اخبار نے دعویٰ کیا کہ ایک عرب ملک کے سینئر افسر کو بھیجی گئی خفیہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے۔سعودی عرب نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے اور سعودی عرب کی پریس ایجنسی سپا نے 32سالہ ولی عہد کی تازہ تصویر جاری کی جس میں دکھایاگیا کہ وہ زندہ اور بخیروعافیت ہیں، جمعہ کو علیٰ الصبح جاری ہونیوالی تصویر میں محمد بن سلمان کو مصری صدر فتح السیسی ، بحرین اور ابوظہبی کے رہنماؤں کیساتھ دیکھاجاسکتاہے ۔ادرہے کہ اس سے قبل ان کا کہنا تھا کہ 21اپریل کے بعد سے محمد بن سلما ن کی کوئی تازہ تصویر یا ویڈیو سامنے نہیں آئی ہے۔امریکی سٹیٹ سیکریٹری مائیک پمپیو کے سعودی عرب میں پہلے دورے کے دوران بھی سعودی ولی عہد کی کوئی ویڈیو سامنے نہیں آئی۔ایک اور غیر ملکی نیوز ایجنسی ’فارز نیوز ‘نے سوال اٹھا یا کہ سعودی ولی عہد ایسی شخصیت ہیں جو میڈ یا کے سامنے آنے سے نہیں گھبراتے تو پھر وہ 27دنوں سے میڈ یا کے سامنے کیوں نہیں آئے۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر چند صارفین کی جانب سے اس تصویر کو پرانی قرار دیا جا رہا ہے جو کہ گزشتہ ماہ شاہی محل پر حملے سے قبل کی ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے تصویر شیئر کرنے کے بعد معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے