اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں رمضان کا بابرکت مہینہ شروع ہوتے ہی قیدیوں کی رہائی سے متعلق اہم اعلان کر دیا گیا ۔سعودی میڈیا کے مطابق خادمین حرمین شریف شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے میڈیانمائندوں سے بات کرتے ہوئے قیدیوں کی رہائی سے متعلق اعلان کرتے ہوئےکہا ہے کہ رمضان المبارک کاآغاز ہوتے ہی قیدیوں کی رہائی کے فیصلے پر عمل ہو گا ۔انہوں نے مزید بتایا
کہ معمولی جرائم میں سزا یافتہ قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گااور بعض قیدیوں کی سزائوں میں کمی کر دی جائے گی ۔ تاہم عادی مجرموں اور سنگین جرائم میں ملوث پائے جانے والے مجرموں کے رہائی سے متعلق الگ سے قواعد و ضوابط طے کیے گئے ہیں جن پر عمل کیا جائے گا۔خادمین حرمین شریف شاہ سلمان بن عبدالعزیز نےواضح کیا ہے کہ کوئی بھی مجرم اس شاہی فرمان سے تب تک مستفید نہیں ہوپائے گا جب تک وہ اپنے اوپر نجی حق کا تصفیہ نہ کر لے یعنی کوئی مجرم کسی معمولی جرم میں تین یا چار ماہ کے لیے سزا یافتہ ہے اور اسےدس ہزاردرہم جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی ہے تو ایسے مجرم کی سزا جرمانہ ادائیگی تک معاف نہیں ہو گی ۔ جنسی ہراسگی ، جنسی زیادتی ، مذہب کی بے حرمتی اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے والے مجرموں کی سزائوں میں کمی نہیں کی جائے گی اور بھاری جرمانے والے قیدی بھی اس اعلان سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے ۔ جبکہ غیر ملکی قیدیوں سے متعلق فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایسے غیر ملکی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن پر زیادہ سے زیادہ 5 لاکھ ریال کا جرمانہ کیا گیا ہے جبکہ جنسی ہراسگی ، جنسی زیادتی، مذہب کی بے حرمتی اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے والے غیر ملکی قیدی بھی اس اعلان سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے اور ان پر وہی سزائیں لاگو رہیں گی جن کا فیصلہ سعودی عدالتوں نے دے رکھا ہے۔