بیروت (مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے کہاہے کہ امریکی صدر کا 2015ء میں طے پائے گئے جوہری معاہدے سے دست بردار ہونے کا فیصلہ اس سمجھوتے کی خلاف ورزی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد موجودہ صورت حال کی روشنی میں ایران جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کی پاسداری کا پابند نہیں۔ یہ صورت حال امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ آیا معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی ممالک اپنے وعدوں کو پورا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ ٹرمپ طاقت کے سوا کوئی زبان نہیں سمجھتے۔پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز پر ارکان پارلیمنٹ نے امریکی پرچم اور جوہری معاہدے کی علامتی کاپی کو نذر آتش کیا۔ ارکان پارلیمنٹ نے امریکا مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔دریں اثناء امریکی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ وہ ایران پر عاید کردہ اقتصادی پابندیوں میں نرمی کے 180 دن بعد ان پابندیوں کا اعادہ کر رہا ہے۔ دوبارہ عاید کی جانے والی پابندیوں میں تیل سیکٹر اور ایران کے مرکزی بنک کے ساتھ لین دین کی پابندی بھی شامل ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی وزارت خزانہ کی ویب سائیٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران پر عاید کردہ پابندیوں میں 180 دن تک نرمی کی گئی تھی مگرایران نے اس نرمی کا غلط فائدہ اٹھایا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ ایران کے ساتھ طیاروں کی درآمدات، معدنیات کی تجارت، ارو دیگر شعبوں میں عاید کردہ پابندیوں کو بحال کر رہا ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے کہاہے کہ امریکی صدر کا 2015ء میں طے پائے گئے جوہری معاہدے سے دست بردار ہونے کا فیصلہ اس سمجھوتے کی خلاف ورزی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد موجودہ صورت حال کی روشنی میں ایران جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کی پاسداری کا پابند نہیں۔