اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ انصاف اور ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن نے اکتوبر 2008ء میں افغان شہری حاجی جمعہ خان کو منشیات کی سمگلنگ اور دہشتگردی کے الزامات میں گرفتار کرنے کا انکشاف کیا۔ یہ بہت بڑی خبر تھی۔ خود امریکہ نے اس گرفتاری کو طالبان، دہشتگردی ،عالمی پیمانے پر منشیات کی سمگلنگ کے دھندے کے لئے بہت بڑا دھچکا قرار دیا۔ لیکن پھرامریکی حکومت نے پراسرار خاموشی اختیار کر لی
اوراب 10 سال بعد یہ حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے کہ امریکہ کے وفاقی ادارہ جیل خانہ جات نے گزشتہ ماہ خاموشی سے حاجی جمعہ خان کو رہا کردیا۔ یہ رہائی ایسی خاموشی سے عمل میں آئی کہ کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہونے دی گئی،اب یہ سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ آیا امریکہ نے یہ قدم کسی ڈیل کے نتیجے میں اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ حاجی جمعہ خان کا امریکی حکومت اور ایجنسیوں کے ساتھ گہرا تعلق رہا ہے۔ گرفتاری سے قبل یہ مبینہ منشیات سمگلر امریکی ایجنسی سی آئی اے اور ڈی ای اے کے ساتھ مل کر کام کرتا تھا، اسے امریکی حکومت کی جانب سے ادائیگی کی جاتی تھی اور ایک موقع پر تو وہ واشنگٹن اور نیویارک کے دورے پر بھی امریکی ایجنسیوں کے خرچے پر گیا۔ پھر ایک دن ایسا بھی آیا کہ امریکی ایجنسیوں نے اسے انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ ملاقات کے بہانے بلایا اور وہاں اسے گرفتار کرلیا گیا۔امریکی حکومت نے جمعہ خان پر عائد کئے جانے والے الزامات کی کوئی باقاعدہ تفصیل کبھی نہیں بتائی گئی۔ تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ گومگو کی یہ کیفیت ظاہر کرتی ہے کہ حاجی جمعہ خان کے ساتھ امریکی حکومت کا تعلق اب بھی ختم نہیں ہوا۔واضح رہے کہ جمعہ خان کا تعلق افغانستان کے نمروز صوبے سے ہے ۔اس وقت ان کی عمر 64 برس ہے۔